کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 41
کے ساتھ بیٹھو،پھر انہیں یوم بعاث اور اس سے پہلے کی جنگوں کی یاد دلاؤ۔ اور بعض اشعار جو یہ لوگ کہا کرتے تھے،ان کے سامنے پڑھو، (یوم بعاث وہ جنگ ہے جس میں اوس اور خزرج کی لڑائی ہوئی تھی؛اور اس میں اوس نے خزرج پر فتح پائی تھی) اس نے ایسا ہی کیا۔ اس پر لوگ آپس میں توتو میں میں کرنے لگے اور آپس میں ایک دوسرے پر فخر جتاتے ہوئے لڑپڑے، دو نوں قبیلوں سے آدمیوں نے چھلانگیں لگائیں اور آپس میں ایک دوسرے پر الزام دھرنے لگے۔ ان میں سے ایک نے دوسرے سے کہا :
’’ اگر تم چاہتے ہو تو ہم آج ہی تمہارا قرض چکادیتے ہیں، دونوں فریق غصے سے بھرگئے تھے۔ اور ایک دوسرے کا چیلنج قبول کرکے اسلحہ کے لیے آوازیں دینے لگے۔ یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف نکلے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کچھ مہاجر صحابہ بھی تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ اے مسلمانوں کی جماعت ! اللہ کا خوف کرو!! کیا تم جاہلیت کی طرف دعوت دیتے ہو اور میں تمہارے درمیان موجود ہوں۔ اس کے بعد کہ اللہ تعالیٰ نے آپ لوگوں کو اسلام کی طرف ہدایت دی ہے۔ اور اس وجہ سے تمہیں عزت بخشی؛ اورجاہلیت کے تمام امور تم سے منقطع کردیے اور اس کی وجہ سے تمہیں کفر سے نجات دی،اور تمہارے دلوں کے درمیان محبت ڈال دی۔‘‘
لوگ سمجھ گئے کہ یہ ایک شیطانی وسوسہ اور دشمن کی چال ہے، پھر رونے لگے، اور اوس و خزرج آپس میں گلے ملنے لگے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بات ماننے والے فرمانبرداروں کی طرح چلے گئے۔ تو اللہ تعالیٰ نے شاس بن قیس اور اس کی چال کے متعلق یہ آیت نازل کی:
﴿قُلْ یٰٓـاَ ہْلَ الْکِتَابِ لِمَ تَکْفُرُوْنَ بِآیَاتِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ شَہِیْدٌ عَلَی مَا تَعْمَلُوْنَo قُلْ یٰٓـاَ ہْلَ الْکِتَابِ لِمَ تَصُدُّوْنَ عَن سَبِیْلِ اللّٰہِ مَنْ آمَنَ تَبْغُوْنَہَا عِوَجاً وَّأَنْتُمْ شُہَدَائَ وَمَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ﴾ (آل عمران :۹۸۔۹۹)
’’کہو کہ اے اہلِ کتاب! تم اللہ تعالیٰ کی آیتوں سے کیوں کفر کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ تمہارے سب اعمال سے باخبر ہے۔ کہو کہ اے اہل کتاب! تم مومنوں کو اللہ تعالیٰ کے راستے سے کیوں روکتے ہو؟ اور باوجودیکہ تم اس سے واقف ہو، اس میں کجی نکالتے ہو اور اللہ تعالیٰ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں۔‘‘ [1]
مسلمانوں میں شکوک و شبہات پیدا کرنا :
یہودیوں نے مسلمانوں کے دلوں میں ایمان کو کمزور کرنے؛ اور اسلام پر ان کے یقین کو متزلزل کرنے کا پروگرام بنایا۔ اس کیلئے انہوں نے ان کے دلوں میں شکوک پیدا کرنے شروع کیے۔ اور ان کو اس بات کا یقین دلانے لگے کہ
[1] سیرۃ ابن ہشام : ۲/ ۵۸۸۔