کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 407
الانصاریٰ[1]؛ حذیفہ اور ابو عمرہ[2] ان سے جاملیں تو ان کی کل تعداد سات ہوگئی۔‘‘[3]
یہ وہ لوگ ہیں جو رافضیوں کے نزدیک اسلام سے مرتد نہیں ہوئے، جب کہ یہ (شیعہ) باقی لوگوں کو کافر کہتے ہیں ؛ اور ان پر اسلام سے مرتد ہونے کا حکم لگاتے ہیں۔ ان لوگوں کے مرتد ہونے کا سبب ان کے گمان کے پیش نظر حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیعت کا ترک کرنا ہے۔ کلینی نے عبد الرحمن بن کثیر سے روایت کیا ہے،وہ ابو عبد اللہ علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کی تفسیر میں روایت کرتے ہیں :
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ ارْتَدُّوْا عَلٰی أَدْبَارِہِمْ مِّنْ بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَہُمُ الْہُدَیٰ﴾ (محمد:۲۵)
’’بے شک جولوگ راہِ ہدایت ظاہر ہونے کے بعد پیٹھ دے کر پھر گئے۔‘‘
[کہا اس سے مراد] :فلاں، فلاں اور فلاں ہیں [4]؛ جو امیر المومنین علیہ السلام کی بیعت ترک کرکے مرتد ہوئے۔‘‘میں نے کہا : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ذٰلِکَ بِأَنَّہُمْ قَالُوْا لِلَّذِیْنَ کَرِہُوْا مَا نَزَّلَ اللّٰہُ سَنُطِیْعُکُمْ فِیْ بَعْضِ الْأَمْرِ﴾ (محمد:۲۶)
’’یہ اس لیے کہ جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی (کتاب) سے بیزار ہیں یہ ان سے کہتے ہیں کہ بعض کاموں میں ہم تمہاری بات بھی مانیں گے۔‘‘
کہا : اللہ کی قسم یہ ان دونوں کے بارے میں اور ان کے ماننے والوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ ‘‘[5]
عام صحابہ کرام کے متعلق رافضیوں کا یہ نکتۂ نظر ہے کہ ان پر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پہلے کے تین خلفاء کی بیعت کی وجہ سے کافر اور مرتد ہونے کا حکم لگاتے ہیں۔
[اب دیکھنا ہے کہ] خود ان تین خلفاء حضرت ابو بکر وحضرت عمر ؛اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم اجمعین کے متعلق رافضیوں کا کیاگمان ہے جنہیں وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خلافت کا غاصب تصور کرتے ہیں ؛ان تین خلفاء کے متعلق شیعہ عقیدہ کی وضاحت ان کے محدث، اورشیخ محمد باقر مجلسی نے کی ہے، وہ کہتا ہے :
’’ہمارا (یعنی شیعوں کا) عقیدہ تبراء میں یہ ہے کہ ہم چاروں بتوں، یعنی ابو بکر وعمر و عثمان و معاویہ پر تبرا
[1] حسن بن سلیمان الحلی مختصر بصائر الدرجات ص : ۲۰۸۔
[2] دیکھو: اسی فصل کی بحث نمبر دو کے شروع میں۔