کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 406
لیے ہلاکت ہو، کیا تم اپنی کتابوں میں زمین کے چوپائے کا تذکرہ پاتے ہو؟اس نے کہا : ہاں۔ اس نے پوچھا : وہ کیا چیز ہے ؟کہا وہ ایک آدمی ہے۔ پوچھا : کیا تم اس کا نام جانتے ہو؟کہا: ہاں ؛ اس کا نام ایلیا ہے۔ پھر وہ میری طرف متوجہ ہوا اور کہا: ’’اے اصبغ! تمہاری بربادی ہو؛ ایلیا علی سے کتنا قریب ہے۔‘‘[1]
بے شک رافضیوں کی کتابوں میں بکھری ہوئی یہ روایات اسی فاسد عقیدہ کا نتیجہ ہیں جس کا بیج گمراہ عبد اللہ بن سبا نے اس گمراہ فرقہ کے دلوں میں بویا تھا؛ جب اس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی الوہیت کا دعویٰ کیا؛ جس کا مقصد لوگوں کو گمراہ کرنا اور اللہ تعالیٰ کی عبادت سے موڑ کر مخلوق کی عبادت پر لگانا تھا۔
دوم : صحابہ اور امہات المومنین پران کا طعن:
رہا رافضیوں کا موقف صحابہ کرام اور امہات المومنین رضی اللہ عنہم سے متعلق ؛ تووہ ان لوگوں سے دشمنی رکھتے ہیں،اور بہت سخت بغض رکھتے ہیں۔ اور یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ (یہ صحابہ کرام) کفار اور مرتد ہیں۔ بلکہ ان کوگالی دے کر اور ان پر لعنت کرکے وہ اللہ کا تقرب حاصل کرتے ہیں۔ اور اسے بہت بڑا نیکی (تقر ب الی اللہ) کا کام سمجھتے ہیں۔ اور ان کے ہاں عند اللہ یہ سب سے افضل عمل ہے۔ انہوں نے ہزاروں روایات گھڑکر اپنے ائمہ پر جھوٹ بولا ہے، [یہ روایات] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور امہات المومنین پر طعن اور ان پر فسق اور نفاق کے الزامات پر مشتمل ہیں۔ بلکہ [شیعہ]سوائے چند ایک صحابہ کے ؛ باقی سب کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد مرتد ہوجانے کا عقیدہ رکھتے ہیں۔
میں ان کی اصلی اور اہم ترین کتابوں سے وہ روایات نقل کروں گا جو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اورامہات المومنین کی شان میں ان کی گستاخیوں اور بے ادبیوں کی ترجمانی کرتی ہیں۔
ان کے طعنوں میں ایک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر مرتد ہوجانے کا الزام ہے، جیساکہ کلینی سے نقل کردہ روایت اس کی گواہی دیتی ہے۔[2]
دوسری روایت میں انہوں نے چار اور کے نام اس میں زیادہ کیے ہیں،جس سے یہ تعداد سات ہوگئی ہے۔ مفید نے احمد بن محمد بن یحییٰ سے روایت کیا ہے، وہ اپنے باپ سے روایت کرتا ہے، اس نے محمد بن الحسین بن محبوب سے روایت کیا ہے، وہ حارث سے روایت کرتا ہے، اس نے کہا ہے :’’ میں نے سنا: عبدالملک بن اعین ابو عبد اللہ علیہ السلام سے سوال کررہا تھا۔ وہ آپ سے مسلسل سوال کرتا رہا ؛ یہاں تک کہ اس نے کہا : پس لوگ اس وقت ہلاک ہوگئے۔ تو کہنے لگے : ہاں اللہ کی قسم ! اے ابن اعین ! مشرق و مغرب والے تمام لوگ ہلاک ہوگئے ؛ کہا : وہ توگمراہی پر فتح کیے گئے تھے۔ یعنی اللہ کی قسم تمام لوگ ہلا ک ہوگئے سوائے تین افراد کے، سلمان الفارسی ؛ ابو ذر اور مقداد۔ اورپھر اگر عمار ؛ ابو ساسان
[1] الصدوق ص: ۱۶۴۔
[2] دابۃ الارض وہ جانور ہے جو قیامت کی بڑی نشانیوں میں سے ہے، جس کی شکل گدھے سے ملتی جلتی ہوگی اور وہ زمین میں ایک تباہی پھیلائے گا۔ مزید دیکھو : قیامت کی نشانیاں۔ مترجم
[3] حسن بن سلیمان الحلی مختصر بصائر الدرجات ص : ۲۰۸۔