کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 399
یہ بات بدیہی طور پر معلوم ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس عموم میں داخل ہیں۔
خمینی کے اس کلام سے یہ بات لازم آتی ہے کہ ان کے سارے ائمہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل ہیں۔ اور معاملہ ایسے نہیں رہا جیسے ان کے سلف میں تھا، جو صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے افضل مانتے تھے۔ رہا ان کا یہ دعویٰ کہ ائمہ ملائکہ سے افضل ہیں ؛ تو بات خمینی سے پہلے ان کے سلف کی ایک جماعت اس عقیدہ میں خمینی پر سبقت لے گئی ہے؛ انہی میں سے ایک صدوق بھی ہیں۔
ان کی کتاب ’’ العلل و الشرائع ‘‘ میں یہ بات روایت کی گئی ہے، جو کہ یقیناً انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ گھڑا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے کہا :
’’بے شک اللہ تعالیٰ نے انبیاء و مر سلین کو ملائکہ مقربین پر فضیلت دی ہے۔اورمجھے تمام انبیاء اور مرسلین پرفضیلت دی ہے۔ اور اے علی ! میرے بعد فضیلت آپ کے لیے اور آپ کے بعد ائمہ کے لیے ہے۔ بے شک ملائکہ ہمارے خدام ہیں، اور ہم سے محبت کرنے والوں کے خدام ہیں۔ … اے علی ! اگر ہم نہ ہو تے تو اللہ تعالیٰ نہ ہی آدم کو پیدا کرتے اور نہ ہی حوا کو؛ نہ ہی جنت کو اور نہ ہی جہنم کو، اور نہ زمین کو پیداکرتے اور نہ ہی آسمان کو۔ اور ہم ملائکہ سے افضل کیسے نہیں ہوسکتے؟ جب کہ ہم توحید میں اور اپنے رب کی معرفت میں ؛ اس کی تسبیح و تقدیس میں ؛ اور لا الٰہ الا اللہ کہنے میں ان پر سبقت لے گئے ہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے ہماری روحیں پیدا کیں ؛ سو ہم اللہ تعالیٰ کی توحید اوراس کی تمجید [بزرگی کے بیان میں ] بول پڑے، پھر ملائکہ کو پیداکیا ؛ جب انہوں نے ہماری روحوں کاایک نور کی حیثیت میں مشاہدہ کیا تو انہوں نے ہمارے کاموں کو بہت بڑا سمجھا، پھر ہم نے ملائکہ کی تعلیم کے لیے تسبیح بیان کی کہ ہم مخلوق ہیں،اور بے شک وہ (اللہ تعالیٰ) ہماری صفات سے منزہ ہے۔ پھر ملائکہ نے بھی ہمارے تسبیح کہنے پر تسبیح کہی ؛ اور اللہ تعالیٰ کو ہماری صفات سے منزہ بیان کیا۔ سو ملائکہ ہماری وجہ سے اللہ تعالیٰ کی معرفت اور اللہ تعالیٰ کی توحید؛ اس کی تسبیح ؛ تہلیل، تحمید، اور تمجید کی طرف ہدایت پائے۔‘‘[1]
یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ ان (شیعہ) کے ہاں ائمہ ملائکہ سے افضل ہیں۔ اور انہیں اس فضیلت سے نوازا گیا ہے، اس لیے کہ یہی تو ہیں جنہوں نے ملائکہ کو توحید سکھائی؛ اور ان کی وجہ سے انہوں نے اللہ تعالیٰ کو پہچانا۔ اتنا ہی نہیں ؛ بلکہ ان لوگوں کا گمان ہے کہ کوئی بھی صحیح علم ایسا نہیں جس کی ابتدا حضرت علی رضی اللہ عنہ سے نہ ہوتی ہو۔ کافی میں زرارہ سے نقل کیا گیا ہے، وہ کہتے ہیں :
’’ میں ابو جعفر علیہ السلام کے پاس تھا۔ ان سے اہل ِ کوفہ کے ایک آدمی نے کہا، جو امیر المومنین علیہ السلام کے اس
[1] بواسطہ احسان الٰہی ظہیر : الشیعۃ وأہل البیت ص ۱۹۱ ، من الحاشیۃ۔
[2] أمالي الصدوق ص ۷۱۔
[3] الحکومۃ الإسلامیۃ ص ۵۲۔