کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 393
اولاً : ائمہ کی شان میں غلو :
رافضیوں نے اپنے ائمہ کی شان میں اتنا غلو کیا کہ انہیں بشریت سے بھی اوپر لے گئے۔ او ران کی وہ صفات بیان کرنے لگے جو کسی ایک کے لیے بھی ثابت نہیں ہیں بلکہ یہ ساری مخلوقات سے ہٹ کر صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہی خاص ہیں۔ اور ان کی اپنے ائمہ کے متعلق بیان کی جانے والی صفات میں سے :’’ ان کا ائمہ کے متعلق یہ دعویٰ بھی ہے کہ وہ غیب جانتے ہیں۔ اور یہ کہ آسمانوں اور زمینوں میں کوئی چیز ان پر مخفی نہیں ہے اور یہ کہ جو کچھ قیامت تک ہوگا، اور جو کچھ ہوا ہے ؛ وہ سب ائمہ جانتے ہیں۔
بحار الأنوار میں امام صادق ( علیہ السلام ) سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں :
’’اور اللہ کی قسم ! ہمیں اگلوں اور پچھلوں کا علم دیاگیا ہے۔ آپ کے ساتھیوں میں سے ایک آدمی کہنے لگا : میں آپ پر قربان جاؤں ! کیا آپ کے پاس غیب کا علم ہے ؟ توآپ نے اس سے کہا : تمہارے لیے بربادی ہو، میں یقیناً جانتا ہوں جوکچھ مردوں کی پیٹھ میں ہے، اور جوکچھ عورتوں کے رحم میں ہے۔ تمہارے لیے ہلاکت ہو، اپنے سینوں کو کھلا کرو۔ اور اپنی آنکھیں کھولو؛ اور اپنے دلوں میں یاد رکھ لو (محفوظ کرلو)؛ سو ہم مخلوق میں اللہ تعالیٰ کی حجت ہیں۔ اورکوئی اس بات کی طاقت نہیں رکھتا سوائے ہر اس مومن کے سینہ کے جس کی قوت اللہ کے حکم سے تہامہ پہاڑ کی قوت کے برابر ہو۔ اور اللہ کی قسم اگر میں چاہوں تو اس پر موجود ہر کنکری کی گنتی کرکے تمہیں اس کی خبر دوں۔ اور کوئی دن اور رات ایسے نہیں گزرتے مگر اس میں یہ کنکریاں ایسے جنم دیتی ہیں جیسے باقی مخلوقات جنم دیتی ہیں۔ اور اللہ کی قسم تم میرے بعد آپس میں بغض رکھوگے ؛ یہاں تک کہ آپس میں ایک دوسرے کو کھا جاؤ گے۔ ‘‘[1]
کافی میں عبد اللہ بن بشر سے روایت ہے، وہ ابو عبد اللہ سے روایت کرتے ہیں، بے شک انہوں نے فرمایا :
’’ بے شک میں جانتا ہوں جو کچھ آسمانوں میں ہے،اور جو کچھ زمینوں میں ہے۔ اور میں جانتا ہوں جو کچھ جنت میں ہے اور جو کچھ جہنم میں ہے۔ اور میں جانتا ہوں جو کچھ ہوگیا اور جو کچھ ہونے والا ہے۔ … اور فرمایا: ’’ پھر تھوڑی دیر ٹھہرے اور محسوس کیا کہ سامعین پر یہ بات بہت گراں گزری ہوگی ؛ تو فرمایا: ’’ میں نے یہ اللہ تعالیٰ کی کتاب سے جانا ہے، بے شک اللہ عزوجل ارشاد فرماتے ہیں : ’’ اس میں ہر ایک چیز کا بیان ہے۔‘‘[2]
[1] روضۃ الکافی ۸/ ۲۴۵- ۲۴۶، روایت نمبر ۳۴۱۔
[2] دیکھو: الصراط المستقیم إلی مستحقی التقدیم / للنباطی ۳/ ۷۴۔