کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 390
سفر ملوک میں ہے :
’’ اور سلیمان (ما وراء ) نہر سے لے کر فلسطین تک ؛ وہاں سے تخوم مصر تک تمام بادشاہوں پر مسلط تھے۔ یہ لوگ سلیمان کے پاس ہدیے بھیجا کرتے۔ اور تمام زندگی سلیمان کی خدمت میں رہتے۔ سلیمان علیہ السلام کا روزانہ کا کھانا تیس کُر( ایک کُر ۷۲۰ کلو کے برابر ہوتا ہے ) سمیذ، اور ساٹھ کُر آٹا، اوردس موٹے بیل ؛ بیس چراگاہوں کے(جنگلی) بیل؛ اور ایک سو دنبے؛ ہرن، جنگلی گدھے ؛ اور موٹے تازے بارہ سنگے ان کے علاوہ ہوا کرتے تھے۔‘‘[1]
اور سفر ملوک میں ہی ہے :
’’ بادشاہ سلیمان فرعون کی بیٹی کیعلاوہ کئی اجنبی (غریب الدیار) عورتوں سے بھی محبت کرتے تھے: [جن میں ]موآبیات، عمونیات، أدومیات، صیدونیات اورحثیات[شامل ہیں]۔اور ان امتوں میں سے بہت ساری جن کے متعلق رب نے بنی اسرائیل سے کہا تھا : نہ ہی تم ان پر داخل ہونا اور نہ ہی وہ تم پر داخل ہوں۔ اس لیے کہ وہ تمہارے دلوں کو اپنے معبودوں کی طرف مائل کرتے ہیں۔ سو سلیمان اپنی محبت کی وجہ سے ان سے چمٹ گئے۔ ان کے لیے سات سو آزاد بیویاں تھیں ؛ اور تین سو باندیاں تھیں۔ ان عورتوں نے حضرت سلیمان علیہ السلام کے دل کو مائل کردیا تھا۔ اور حضرت سلیمان کی بڑھاپے کی عمر میں اس کی بیویوں نے ان کے دل کو دوسرے معبودوں کی طرف مائل کردیا تھا۔ اور آپ کا دل پوری طرح اپنے رب معبود کے ساتھ نہیں لگا ہوا تھا۔ جیسے کہ ان کے باپ داؤد کا دل تھا۔‘‘[2]
رہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام ؛ تو کوئی جرم ایسا نہیں ہے جو یہودیوں نے آپ پر نہ تھوپا ہو۔ اس سے پہلے حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور ان کی والدہ کے متعلق یہودیوں کا موقف ہم بیان کرچکے ہیں۔ اور ان کی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق کفر، جادو اور پاگل ہونے کی تہمت بھی گزر چکی، پھر ان کا حضرت مریم علیہا السلام پر زنا کا الزام، کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام زنا کی پیدا وار ہیں۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے ان دونوں [حضرت عیسی اور حضرت مریم]کو ان کی بیہودہ گوئیوں سے بری قرار دیا ہے۔ لیکن یہودیوں کے اسفار میں انبیاء کرام علیہم السلام اور کاہنوں کی مذمت وارد ہوئی ہے۔
اور انہیں جھوٹا اور شراب نوش قرار دیا ہے۔ سفر ارمیا میں ہے :
’’رب کہتا ہے: یقینا میں نے سامرہ کے نبیوں میں حماقت دیکھی ہے، جنہوں نے بعل سے خبریں لیں، اور میری قوم اسرائیل کو گمراہ کردیا۔ اور یرو شلم کے انبیاء کے متعلق سوچنے سے ہی رونگٹے کھڑے ہوجاتے
[1] اصحاح ۳۳؛ فقرہ (۱-۴)۔
[2] اصحاح ۱۱؛ فقرات (۲-۶؛ ۱۴- ۱۶ ؛ ۲۶)۔