کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 387
لیے حاخاموں سے مشورہ کرتے ہیں اور حاخام آسمانوں میں ملائکہ کو تعلیم دیتے ہیں۔‘‘ تلمود میں یوں آیا ہے : ’’ جب زمین پر کوئی ایسامشکل مسئلہ پیش آجاتا ہے جس کا حل آسمانوں میں ممکن نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے حل کے لیے زمین میں موجود حاخاموں سے مشورہ کرتے ہیں۔‘‘[1] اور اسی کتاب میں ہے : ’’ بے شک اللہ تعالیٰ رات کو تلمود پڑھتے ہیں۔‘‘[2] اللہ تعالیٰ ان کی ان بیہودہ باتوں سے بہت ہی بلند اور پاک ہیں۔ اور ایک دوسری نص میں ہے : ’’ بے شک دو سو ربانیین نیک و کار آسمان والوں کو تعلیم دیتے ہیں۔‘‘[3] حاخام یہودیوں کے ہاں معصوم ہیں۔ حاخام روسکی (تلمود کا ایک کاتب، دو حاخاموں کے درمیان واقع ہونے والے اختلاف کے متعلق) کہتا ہے : ’’ بے شک ان دونوں مذکورہ حاخاموں نے حق ہی کہا ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے حاخاموں کو معصوم عن الخطاء پیدا کیا ہے۔‘‘[4] بس اتنا ہی نہیں ؛بلکہ وہ حیوانات جو حاخامات استعمال کرتے ہیں وہ بھی گناہوں سے پاک ہوجاتے ہیں، جیسا کہ تلمود میں آیا ہے : ’’ حاخام کے گدھے کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ وہ کوئی ایسی چیز کھائے جو حرام ہو۔‘‘[5] اس سے پہلے کہ انبیاء اور حاخاموں کی شان میں یہودی غلو پر بات ختم کروں یہ بھی بہت ضروری ہے کہ ان لوگوں کی شان میں یہودی غلو کی ایک دوسری اور اہم جانب اشارہ کردوں ؛ وہ یہ کہ یہود اس بات کا عقیدہ رکھتے ہیں کہ بعض انبیاء اور حاخام جن مردوں کے متعلق چاہیں انہیں دوبارہ زندگی دینے پر قادر ہیں۔ اس پر دلائل میں نے فصل ’’ رجعت ‘‘ میں ذکر کردیے ہیں جن کو دوبارہ بیان کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اس لیے مذکورہ فصل کا مراجع کیا جائے۔ ثانیاً: بعض انبیاء اور حاخاموں پر یہودی قدح : اللہ تعالیٰ کے انبیاء کرام علیہم الصلوٰۃ والسلام پر طعن کرنا اور ان کی شان میں کمی اور گستاخی کرنا یہودیوں کی نمایا ں ترین نشانیوں میں سے ہے۔جس نے یہودیوں کی کتابیں پڑھی ہوں، وہ دیکھے گا کہ انبیاء اللہ کی شان میں گستاخی، ان پر طعن اور انتہائی گندے جرائم کے الزامات سے یہ کتابیں بھری پڑی ہیں، حالانکہ اللہ کے تمام انبیاء ان الزامات سے بری
[1] ’’ الکنز المرصود ص ۴۶۔ اسرائیل اور تلمود: ابراہیم خلیل احمد ص ۶۵۔ [2] ڈاکٹر روہلنج: ’’ الکنز المرصود ص ۴۶۔ [3] ڈاکٹر روہلنج: ’’ الکنز المرصود ص ۴۷۔ [4] پولس یوحنا: ہمجیۃ التعالیم الصہیونیۃ ص ۲۶۔ [5] ہمجیۃ التعالیم الصہیونیۃ ص ۲۵۔ اسرائیل و تلمود ص ۶۵۔