کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 382
پہلی بحث :… بعض انبیاء اور حاخاموں کے متعلق
یہودی غلو اور بعض میں طعن
یہودی بغض اور نفرت رکھنے میں عدل و انصاف سے کام نہیں لیتے۔ وہ اپنے بعض انبیاء اور حاخاموں میں اتنا غلو کرتے ہیں کہ انہیں ربوبیت کے درجہ تک پہنچا دیتے ہیں۔ اور اسی لمحہ کچھ دوسرے انبیاء حاخاموں اور کاہنوں کی شان میں بہت ہی برا سلوک کرتے ہیں، اور انہیں گندے اور حقیر قسم کے خطاب سے یاد کرتے ہیں۔ اور ان کی طرف انتہائی گندے اور قبیح قسم کے جرائم کو منسوب کرتے ہیں۔
جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک ٹھہرانا، بتوں کی پوجا کرنا ؛ زنا اور شراب نوشی وغیرہ۔
اس بحث میں انبیاء اللہ اور حاخاموں کے متعلق یہودیوں کے ان دو مختلف مواقف کا جائزہ لیں گے۔ اور ان میں سے ہر ایک کی مثالیں اورہر ایک موقف پر یہودی کتب سے شواہد ذکر کریں گے تاکہ یہودیوں کی پاسداری اور حق سے ہٹ جانا واضح ہوجائے۔
اولاً : بعض انبیاء اور حاخاموں کی مدح میں یہودی غلو :
اس موقف پر کئی ایک شواہد ہیں جو یہودیوں کے مقدس اسفار اور کتاب تلمود میں وارد ہوئے ہیں۔ ان میں سے بطور مثال کے (نہ کہ حصر و احاطہ کے) چند مثالیں ذکر کروں گا :
سفر الخروج میں آیا ہے :
’’ تو رب نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا : دیکھ ! میں نے تجھے فرعون کا معبود بنایا ہے اور تیرا بھائی ہارون تیرا نبی ہوگا۔‘‘[1]
اس نص میں یہود نے موسیٰ علیہ السلام کی قدر سے تجاوز کرتے ہوئے انہیں آگے مقام عبودیت تک لے گئے اور انہیں الٰہ بنالیا۔ اور پھر اس نص کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرنا اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا جھوٹ باندھنا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ اور ہارون علیہما السلام اور ان کے علاوہ تمام انبیاء کو اپنی توحید کی دعوت دینے کے لیے بھیجا تھا تاکہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی بندگی نہ کی جائے، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْ إِلَیْہِ أَنَّہُ لَا إِلٰہَ اِلَّا أَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾ (الأنبیاء :۲۵)
’’اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس کی طرف وحی کرتے تھے کہ بے شک میرے علاوہ