کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 380
کو نہ دیا، اور نہ ہی اس کی طرف دعوت دی۔ یہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کو چھپانا ہے جس پر اس نے وعید سنائی ہے، فرمایا:
﴿اِنَّ الَّذِیْنَ یَکْتُمُوْنَ مَا أَنْزَلْنَا مِنَ الْبَیِّنَاتِ وَالْہُدَیٰ مِنْ بَعْدِ مَا بَیَّنَّاہُ لِلنَّاسِ فِی الْکِتَابِ أُولٰئِٓکَ یَلْعَنُہُمُ اللّٰہُ وَیَلْعَنُہُمُ اللَّاعِنُوْنَ﴾ (البقرہ:۱۵۹)
’’جو لوگ ہمارے احکام اور ہدایات کو جو ہم نے نازل کی ہیں (کسی غرض فاسد سے) چھپاتے ہیں باوجودیکہ ہم نے اُن کو لوگوں کے (سمجھانے کے) لیے اپنی کتاب میں کھول کھول کر بیان کر دیا ہے ایسوں پر اللہ اور تمام لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں۔‘‘
اگر رافضیوں کو عقل ہوتی جس سے وہ سمجھ حاصل کرسکتے ؛ تو (یہ سمجھ لیتے کہ ) اس خبیث عقیدہ پر مرتب ہونے والے یہ لوازم اس عقیدہ کو ترک کرنے ؛ اور اللہ کی بارگاہ میں ہر اس چیز سے سچی توبہ کرنے کا ایک اہم سبب ہوسکتے تھے؛ جو انہوں نے اللہ تعالیٰ پر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر جھوٹ گھڑے ہیں۔ مگر ان لوگوں کے بارے میں تو شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’یہ (شیعہ / رافضی) معقول اور منقول میں لوگوں میں سب سے بڑھ کر گمراہ ہیں۔ مذہب اور کے بیان میں بھی اور یہ لوگوں میں سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے مشابہ ہیں : ﴿وَقَالُوْا لَوْ کُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا کُنَّا فِیْ أَصْحَابِ السَّعِیْرِ﴾ (الملک:۱۰)
’’ اور کہیں گے کہ اگر ہم سنتے یا سمجھتے ہوتے تو دوزخیوں میں نہ ہوتے۔‘‘[1]
****
[1] اصول الکافی ۱/ ۶۲۔