کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 378
سے محبت کرتے ہیں اور جو کچھ ان کو ملا اس سے اپنے دل میں کچھ خواہش (اور) خلش نہیں پاتے اور ان کو اپنی جانوں سے مقدم رکھتے ہیں، خواہ ان کو خود احتیاج ہی ہو اور جو شخص حرصِ نفس سے بچا لیا گیا تو ایسے ہی لوگ مراد پانے والے ہیں۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿کُنْتُمْ خَیْرَ أُمَّۃٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَتُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ﴾ (آل عمران:۱۱۰)
’’(مومنو!) جتنی امتیں (یعنی قومیں ) لوگوں میں پیدا ہوئیں تم اُن سب سے بہتر ہو کہ نیک کام کرنے کو کہتے ہو اور بُرے کاموں سے منع کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو۔‘‘
ثانیاً: ان کے ائمہ کے اقوال:
رافضیوں کے ان ائمہ سے؛ جن کے متعلق یہ لوگ معصوم ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں ؛ بہت سی روایات ایسی آئی ہیں، جن میں شیعہ کتاب اللہ کے ساتھ مضبوط تعلق قائم رکھنے اور ہر چیز کو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ ان روایات میں سے : ابو موسیٰ جعفرسے مروی کیا گیا ہے، ان سے پوچھا گیا:
’’ کیا ہر چیز کتاب اللہ اور سنت میں ہے، یا آپ بھی اس بارے میں کچھ کہتے ہیں ؟توانہوں نے فرمایا: ’’ نہیں بلکہ ہر چیز اللہ کی کتاب اوراس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت میں ہے۔‘‘[1]
اورابو عبد اللہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں :
(( من خالف کتاب اللّٰه و سنۃ محمد صلي اللّٰهُ عليه وسلم فقد کفر۔))
’’ جس نے کتاب اللہ کی اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی مخالف کی،اس نے یقیناً کفر کیا۔‘‘ [2]
نیز ابو جعفر سے روایت کیا گیا ہے، وہ فرماتے ہیں :
’’ بے شک اللہ تعالیٰ نے کوئی چیز ایسی نہیں چھوڑی جس کی امت کو ضرورت ہو، مگر اس نے اپنی کتاب میں نازل کردی ہے۔اور اسے اپنے رسول کے لیے بیان کردیا ہے،اوران میں سے ہر ایک چیز کی حد مقرر کردی ہے، اور اس کی دلیل قائم کی ہے جس سے رہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے۔‘‘[3]
اور ابو عبداللہ سے روایت کیا گیا ہے، وہ کہتے ہیں :
(( ما من شيئٍ إلا فیہ کتاب أو سنۃ۔))[4]