کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 374
اس سے یہودیوں اور رافضیوں کے درمیان اللہ کی کتابوں میں ان کے تحریف کرنے میں بہت بڑی مشابہت ظاہر ہوتی ہے۔بھلے یہ مشابہت ہدف اور قصد کے لحاظ سے ہو؛ جس نے دونوں فریقوں کو تحریف کے اس جرم پر ابھارا ہے۔ یا پھر تحریف اسلوب اور اس کے طریقِ کار کے لحاظ سے ہو۔ اور یہ سابقہ آیات قرآنیہ آپ کے سامنے پیش کرنے سے ظاہر ہوگیا ہے، جن میں اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو ان کے اس جرم پر رسوا کیا ہے ؛ اوران آیات میں یہودیوں کے اسلوب بتائے ہیں۔ اور اس کے ساتھ ہی ہم نے جو رافضیوں کی روایات نقل کی ہیں، جو اس اسلوب اور مقصد اور طریق ِ کار میں یہودیوں کی شانہ بشانہ اور قدم بقدم اتباع پر دلالت کرتی ہیں۔ چوتھی بحث :… تحریف قرآن کے رافضی دعویٰ پر رد قرآن کریم وہ کتاب ِ الٰہی ہے جس میں کبھی تحریف اور تبدیل نہیں ہوسکتا، اس لیے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے عہد لیا ہے،اور اس کی حفاظت کی ذمہ داری خود لی ہے۔ بخلاف تورات اور انجیل کے؛ اللہ تعالیٰ نے ان کی حفاظت کی ذمہ داری نہیں لی، بلکہ اللہ تعالیٰ نے اہل تورات و انجیل کو ہی ان کی حفاظت کی ذمہ داری سونپی تھی ؛انہوں نے یہ فریضہ ادا نہ کیا اوران کو ضائع کردیا۔ امام شاطبی رحمہ اللہ نے ابو عمر و الدانی سے انہوں نے ابو الحسن المنتاب سے روایت کیا ہے، وہ فرماتے ہیں : ’’ایک دن میں قاضی ابو اسحق اسماعیل بن اسحق کے پاس بیٹھا ہوا تھا؛ توان سے کہا گیا : اہل ِ تورات پر تبدیلی کیسے جائز ( ممکن )ہے، جب کہ اہل قرآن پر یہ ناممکن ہے ؟‘‘ توقاضی صاحب نے فرمایا: اللہ عزوجل اہلِ تورات کے بارے میں فرماتے ہیں : ﴿بِمَا اسْتُحْفِظُوْا مِنْ کِتَابِ اللّٰہِ ﴾ (المائدہ:۴۴) ’’ کیونکہ وہ کتاب اللہ کے نگہبان مقرر کیے گئے تھے۔‘‘ سو یہ حفاظت ان ہی کے سپرد کی گئی تھی تو تبدیلی ممکن / جائز ہوگئی۔ جب کہ قرآن کے متعلق فرمایا: ﴿اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہُ لَحَافِظُوْنَ﴾ (الحجر:۹) ’’بے شک یہ ’’ذِکر‘‘ ہم نے ہی اتاراہے اور ہم ہی ا س کے نگہبان ہیں۔‘‘ (چونکہ قرآن کا محافظ اور نگہبان اللہ تعالیٰ خود ہے ) سو اس لیے قرآن میں تبدیلی ممکن نہ ہوئی؛علی(ابوالحسن المنتاب) فرماتے ہیں : میں ابو عبد اللہ محاملی کے پاس گیا، اور ان پر قصہ بیان کیا؛ توانہوں نے فرمایا: ’’میں نے اس سے خوبصورت کلام نہیں سنا۔‘‘[1]
[1] تفسیر ابن کثیر ۱/ ۱۴۸۔ [2] فصل الخطاب ص: ۳۳۶۔ [3] فصل الخطاب ص: ۳۳۹۔ لام تعلیل کو لا نافیہ سے بدل دیا۔ [4] اس میں ان آیات کی طرف اشارہ ہے : ﴿أَمَّا مَنِ اسْتَغْنَی ٭فَأَنتَ لَہُ تَصَدّٰی٭ وَمَا عَلَیْْکَ أَلَّا یَزَّکّٰی٭ وَأَمَّا مَنْ جَائَکَ یَسْعٰی٭ وَہُوَ یَخْشٰی٭ فَأَنتَ عَنْہُ تَلَہّٰی﴾۔ فصل الخطاب ص: ۳۳۹۔