کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 372
یَعْلَمُوْنَ﴾ (آل عمران:۷۸)
’’ اور ان ( اہل کتاب) میں بعض ایسے ہیں کہ کتا ب (تورات) کو زبان مروڑ مروڑ کر پڑھتے ہیں تاکہ تم سمجھو کہ جو کچھ وہ پڑھتے ہیں کتاب میں سے ہے حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں ہے اور کہتے ہیں کہ وہ اللہ کی طرف سے (نازل ہوا) ہے حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں ہوتا اور اللہ پر جھوٹ بولتے ہیں اور (یہ بات) جانتے بھی ہیں۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کے کلام اللہ کے ساتھ اس کھیل تماشے اور زبان مروڑ کر پڑھنے کی مثالیں ذکر کی ہیں۔اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿مِنَ الَّذِیْنَ ہَادُوْا یُحَرِّفُوْنَ الْکَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعَہٖ وَ یَقُوْلُوْنَ سَمِعْنَاوَ عَصَیْنَا وَاسْمَعْ غَیْرَ مُسْمعٍ وَّ رَاعِنَا لَیًّا بِاَلْسِنَتِہِمْ وَ طَعْنًا فِی الدِّیْنِ وَ لَوْ اَنَّہُمْ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا وَاسْمَعْ وَ انْظُرْنَا لَکَانَ خَیْرًا لَّہُمْ وَ اَقْوَمَ وَ لٰکِنْ لَّعَنَہُمْ اللّٰہُ بِکُفْرِہِمْ فَلَا یُؤْمِنُوْنَ اِلَّا قَلِیْلًا ﴾ (النساء:۴۶)
’’ اور یہ جو یہودی ہیں ان میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ کلمات کو اُن کے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا اور نہیں مانا اور سنئے اور نہ سنوائے جاؤ اور زبان کو مروڑ کر اور دین میں طعن کی راہ سے (تم سے گفتگو کے وقت) راعنا کہتے ہیں اور اگر (یوں ) کہتے کہ ہم نے سن لیا اور مان لیا اور (صرف) اِسْمع اور (راعنا کی جگہ) اُنْظُرْنا (کہتے) تو اُن کے حق میں بہتر ہوتا اور بات بھی بہت درست ہوتی لیکن اللہ نے اُن کے کفر کے سبب اُن پر لعنت کر رکھی ہے پس نہیں ایمان لاتے مگر تھوڑے۔‘‘
ابن کثیر رحمہ اللہ ﴿وَاسْمَعْ غَیْرَ مُسْمَعٍ ﴾کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ’’ اسمع ما نقول و لا سمعتَ۔‘‘ ’’ جوکچھ ہم کہتے ہیں وہ سن ؛ اور تم نہ سنوائے جاؤ۔ ‘‘[1] (یہ ایک قسم کی بددعاہے)
اور اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے متعلق فرماتے ہیں :
﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْا وَ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ﴾ (البقرہ: ۱۰۴)
’’ اے ایمان والو! (گفتگو کے وقت پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم سے) رَاعِنَا نہ کہا کرو اور اُنْظُرْنَا کہا کرو اور خوب سن رکھو اور کافروں کے لیے دُکھ دینے والا عذاب ہے۔‘‘
[1] تفسیر الفرات الکوفي ص ۵۳۔
[2] زبان مروڑ کر بیان کرنے کے لیے ’’اللّي‘‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے ،مصنف اس کا معنی بیان کررہے ہیں۔مترجم
[3] القاموس المحیط ۴/ ۳۸۷۔