کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 371
کے لیے بھی ایمان کی گواہی دیتے ہیں۔ جب کہ رافضی ایمان کو گنتی کے چند صحابہ میں محدود کرتے ہیں اور باقی صحابہ کی تکفیر کرتے ہیں۔ ان کا ان تین کے بارے میں سچے ایمان کا وصف بیان کرنا ؛ اور ایمان کو باقی صحابہ کو چھوڑ کر صرف ان تین میں محدود کرنا باطل ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
اس کی مانند فرات الکوفی کی ایک روایت ہے،وہ سدی سے اس آیت کی تفسیر میں نقل کرتے ہوئے کہتا ہے :
﴿ الٓمّٓ o اَحَسِبَ النَّاسُ اَنْ یُّتْرَکُوْٓا اَنْ یَّقُوْلُوْٓا اٰمَنَّا وَہُمْ لَا یُفْتَنُوْنَ o وَ لَقَدْ فَتَنَّا الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِہِمْ فَلَیَعْلَمَنَّ اللّٰہُ الَّذِیْنَ صَدَقُوْا وَ لَیَعْلَمَنَّ الْکٰذِبِیْنَo﴾ (العنکبوت:۱۔۳)
’’الٓم۔ کیالوگ یہ خیال کیے ہوئے ہیں کہ (صرف) یہ کہنے سے کہ ہم ایمان لے آئے چھوڑ دئیے جائیں گے اور ان کی آزمائش نہیں کی جائے گی؟اور جو لوگ ان سے پہلے ہو چکے ہیں ہم نے ان کو بھی آزمایا تھا (اور ان کو بھی آزمائیں گے) سو اللہ اُن کو ضرور معلوم کرے گا جو (اپنے ایمان میں ) سچے ہیں اور اُن کو بھی جو جھوٹے ہیں۔‘‘
کہتا ہے : ’’اس سے مراد وہ لوگ ہیں جنہوں نے علی علیہ السلام کی تصدیق کی۔‘‘ [1]
جناب سیدنا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سچے ہیں، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سارے ہی صحابہ سچے ہیں۔ لیکن ان میں صحابہ میں کسی ایک کو سچا کہنا یا بعض کو سچا کہنا اور باقی کو نہیں،یہ حقیقت میں حق کی باطل کے ساتھ ملاوٹ ہے۔
چوتھی قسم : سامع پر اشتباہ کے لیے زبان موڑ کر بیان کرنا :
(اللي) [2]کا معنی لغت میں ہے : ہیر پھیر کرنے کے لیے چکر لگانا۔ القاموس میں ہے :
’’لواہ ؛ لیا ؛ ولُویا ‘‘ (بالضم) فتلہ و ثناہ۔
’’اس نے موڑا؛ موڑنا، اور بل دینا، یعنی اس نے چکر دیا اور موڑا۔ ‘‘
اور ’’لي اللسان بالکلام۔‘‘ کلام میں اپنی زبان کو موڑنا ؛ یعنی اس میں تحریف کرنا۔[3]
اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کا وصف بیان کیا ہے کہ وہ کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبانوں کو موڑتے ہیں (تاکہ معانی میں ہیر پھیر کریں ) ؛ فرمان ِ الٰہی ہے :
﴿وَ اِنَّ مِنْہُمْ لَفَرِیْقًا یَّلْوٗنَ اَلْسِنَتَہُمْ بِالْکِتٰبِ لِتَحْسَبُوْہُ مِنَ الْکِتٰبِ وَ مَا ہُوَ مِنَ الْکِتٰبِ وَ یَقُوْلُوْنَ ہُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ وَ مَا ہُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ وَ یَقُوْلُوْنَ عَلَی اللّٰہِ الْکَذِبَ وَ ہُمْ
[1] اصول الکافی ۱/ ۴۲۲۔
[2] تفسیر ابن کثیر ۳/ ۸۴۔
[3] تفسیر فرات الکوفی ص ۲۰۷۔