کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 361
والحسن و الحسین، وعلی ابن الحسین، ومحمد و زید ابني علی بن الحسین و جعفر بن محمد، و موسیٰ بن جعفر صلوات اللّٰه علیہم۔ ‘‘ ۱۰۔ ان میں سے ایک اور مصنف بھی ہے جس کی کتاب کا نام : ’’الرد علی أہل التبدیل‘‘ ہے۔ابن شہر آشوب نے اس کے مناقب بیان کیے ہیں،جیسا کہ البحار میں بھی ہے۔ اوران سے بعض وہ احادیث نقل کی گئی ہیں جو اہل تبدیل سے مراد پر دلالت کرتی ہیں۔ اور الرد سے اس کی غرض ان پر اس تبدیلی کی وجہ سے طعن کرنا ہے، اس لیے کہ اس کا سبب ان کے اسلاف کا اس کی حفاظ اور نگہداشت سے اعراض کرنا ہے۔‘‘[1] تیسری بحث : …یہود و رافضہ میں کتب اللہ میں تحریف میں وجوہِ مشابہت یہودیوں کی تورات میں اور ان کی کتابوں میں تحریف رافضیوں کی قرآن میں تحریف کے درمیان کئی لحاظ سے بہت بڑی حد تک مشابہت ہے۔ خواہ یہ ہدف اور مقصود کے لحاظ سے ہو؛ جس کی وجہ سے ان دونوں گروہوں نے اس خبیث جرم کا ارتکاب کیا۔یا اس اسلوب اور طریقہ میں مشابہت ہو جس پر یہ دونوں فریق تبدیلی و تحریف کرتے چلے آئے ہیں۔ ذیل میں اس کا کچھ مختصر سا بیان دیا جارہا ہے : اولاً : ہدف اورمقصودکے لحاظ سے : یہودیوں کا اپنی کتابوں میں تحریف کرنا اور رافضیوں کا قرآن میں تحریف کرنا صرف ملک اور امامت کی وجہ سے تھا۔ یہودیوں کے متعلق میں نے ایک خاص بحث :’’ یہودیوں کا ملک کو آل داؤد میں محدود کرنا‘‘ میں بیان کیا ہے۔ بے شک یہودیوں نے بہت ساری نصوص گھڑی ہیں جن کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرتے ہیں کہ ان نصوص میں اللہ تعالیٰ نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ آلِ داؤد کی بادشاہی ہمیشہ ہمیشہ رہے گی۔ یہ ایک صریح جھوٹ اور اللہ تعالیٰ پر افتراء ہے۔ جب ان کی ہی بعض کتابوں کی نصوص میں ہم دیکھتے ہیں کہ انہوں نے داؤد علیہ السلام اوران کے بیٹوں پر زناکی تہمت لگائی ہے بلکہ ان کے نسب میں بھی طعن کیا ہے۔ یہ بھی یہودیوں کی طرف اللہ تعالیٰ پر اور اس کے نبی پر ایک جھوٹ اور افتراء ہے۔ ‘‘[2] حضرت داؤد علیہ السلام کے بارے میں یہ دونوں موقف جو یہودی اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کرتے ہیں ؛ یہ ان کی طرف سے اللہ تعالیٰ پر گھڑے ہوئے جھوٹ ہیں اور اللہ تعالیٰ پر ایسی بات بنائی گئی ہے جو اس نے نہیں کہی۔ اور یہودیوں کو یہ باتیں گھڑنے پر مجبور کرنے والی چیز ان کا آپس میں اختلاف ہے کہ ملک آلِ داؤد میں ہوگا یا نہیں ہوگا۔ اس وجہ سے ہر ایک نے اللہ تعالیٰ پر اپنی خواہشات کے مطابق جھوٹ بولا ہے۔