کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 360
ان روایات کے ان کے ہاں مشہور اور متواتر ہونے پر جوچیز دلالت کرتی ہے وہ یہ بہت سارے شیعہ علماء نے تحریف ثابت کرنے لیے علیحدہ سے (مستقل )کتابیں لکھی ہیں۔ جوان کے ہاں کثرت روایات اور اس عقیدہ کے ان کے ہاں مشہور ہونے پر دلالت کرتی ہے۔‘‘
نوری طبرسی اپنی کتاب ’’فصل الخطاب‘‘ میں لکھتا ہے : ’’ ان راویوں کے حالات زندگی جاننے سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ مذہب ان میں شائع اورمنتشر تھا، یہاں تک انہوں نے اس مسئلہ میں جداگانہ کتابیں لکھی ہیں ؛ ان میں سے:
۱۔ شیخ، ثقہ، احمد بن محمد بن خالد البرقی ہیں ؛ جنہوں نے کتاب ’’المحاسن‘‘ لکھی ہے، جو کئی کتابوں پر مشتمل ہے۔ اور طوسی نے اپنی ’’ الفہرست‘‘ اور نجاشی نے ان کی کتابوں میں سے ایک ’’کتاب التحریف‘‘ کو بھی شمار کیا ہے۔
۲۔ شیخ احمد کے والد شیخ /ثقہ محمد بن خالد بھی ہیں۔ نجاشی نے ان کی کتابوں میں سے ایک ’’کتاب التنزیل والتغییر‘‘ بھی شمار کی ہے۔
۳۔ ان میں سے ایک شیخ، ثقہ، جن سے حدیث میں کبھی کوئی غلطی نہیں ہوئی، جیسا کہ ان کے بارے میں کہا جاتاہے : علی بن حسن بن فضال ہیں، ان کی کتابوں میں سے ایک: ’’کتاب التنزیل من القرآن و التحریف‘‘ بھی شمار کی جاتی ہے۔
۴۔ محمد بن حسن الصیرفی :الفہرست میں اس کی کتاب ’’ کتاب التحریف و التبدیل‘‘ نامی بتائی گئی ہے۔
۵۔ محمد بن احمد بن سیار : شیخ اور نجاشی نے اس کی کتابوں میں ’’کتاب القرائات‘‘ کو شمار کیا ہے۔ ثقہ ماہیار نے اس سے اپنی تفسیر میں نقل کیا ہے ؛ اور ایسے ہی شیخ حسن بن سلیمان الحلی شاگرد ِ شہید نے مختصر البصائر میں اس کا ذکر کیا ہے، اور اس کتاب کا نام :’’ التنزیل و التحریف‘‘ بتایا ہے۔
۶۔ ثقہ ؛ الجلیل؛ محمد بن العباس بن علی بن مروان الماہیار المعروف بابن حجام : الفہر ست میں اس کی ایک کتاب کا نام :’’کتاب قرأۃ أمیر المومنین علیہ السلام ‘‘ اوردوسری کتاب کانام ’’ قرأۃ أہل بیت علیہم السلام ‘‘بتایاگیا ہے۔ اس نے اپنی کتب میں قرآن میں تحریف کے بارے میں بہت زیادہ روایات نقل کی ہیں۔
۷۔ ابو طاہر عبد الواحد بن عمر القمی : ابن شہر آشوب نے معالم العلماء میں ذکر کیا ہے اس کی ایک کتاب ہے: ’’قرأۃ أمیر المومنین علیہ السلام و حروفہ۔ ‘‘
۸۔ ان میں سے ایک السید الجلیل علی بن طاؤوس ہے، جس کی کتاب ہے : ’’ تفسیر القرآن و تاویلہ ؛ و تنزیلہ ؛ و ناسخہ ؛ و منسوخہ ؛ ومحکمہ ؛ و متاشبہہ؛ و زیادات حروفہ، و فضائلہ، و ثوابہ ؛ وروایات الثقات عن الصادقین من آل رسول اللّٰه صلوات اللّٰه علیہم أجمعین۔ ‘‘
۹۔ ان میں سے ایک اس کتاب کا مصنف ہے: ’’مقرأ علی رسول اللّٰه صلي اللّٰهُ عليه وسلم ؛وعلی بن أبی طالب،
[1] أوائل المقالات : ص ۹۱۔
[2] مقدمۃ تفسیر البرہان ص ۳۶۔
[3] مقدمۃ تفسیر البرہان ص ۳۶۔
[4] مرآۃ المعقول في شرح أخبار الرسول ۳/ ۱۳۔
[5] بواسطہ نوری طبرسی : فصل الخطاب ص ۲۴۸۔
[6] الأنوار النعمانیہ ۲/ ۲۵۷۔