کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 351
فریق مخالف کو جڑ سے اکھیڑ ڈالیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ کہے گا: یہ [بدلہ ] میرے ذمہ ہے، اور میں اس کا زیادہ حق دار ہوں۔‘‘[1] اور (کتاب ) ’’ من لا یحضرہ الفقیہ ‘‘ میں متعہ کے جواز پر استدلال کرتے ہوئے لکھتا ہے: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے متعہ کو حلال کیا،اور مرتے وقت تک اسے حرام نہیں کیا۔ سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کی قراء ت ہے : ﴿ فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِہِ مِنْہُنَّ إلٰی أجل مسمی فَآتُوْہُنَّ أُجُوْرَہُنَّ فَرِیْضَۃً مِّنَ اللّٰہَ﴾ ’’ تو جن عورتوں سے تم ایک مقررہ وقت تک کے لیے فائدہ حاصل کرو اُن کا مہر ادا کردوجو تم پر اللہ کی طرف سے فریضہ ہے۔‘‘[2] اور طوسی نے بھی وہ روایات نقل کی ہیں جو تحریف قرآن پر دلالت کرتی ہیں،ان میں سے ایک ابراہیم بن محمد سے نقل کردہ روایت میں آیاہے وہ کہتے ہیں : میں نے سنا جعفر بن محمد علیہ السلام پڑھ رہے تھے : ﴿ اِنَّ اللّٰہَ اصْطَفٰی آدَمَ وَنُوْحاً وَآلَ إِبْرَاہِیْمَ وَآلَ عِمْرَانَ و آل محمد عَلَی الْعَالَمِیْنَ ﴾ (آل عمران:۳۳) ’’ بے شک اللہ نے آدم اور نوح کو اور خاندانِ ابراہیم اور خاندانِ عمرا ن اور خاندان ِمحمد کو تمام جہان کے لوگوں میں منتخب فر مایا تھا۔‘‘ پھر انہوں نے کہا یہ آیت ایسے ہی نازل ہوئی ہے۔‘‘[3] (یعنی آل محمد کے ذکر کے ساتھ )۔ اور جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے ایک لمبی روایت نقل کی ہے،جس میں ہے : ’’ہم نے دیکھا کہ جبرئیل امین نے آپ کو ڈھانک لیا؛ اوراللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی : ﴿فَإِمَّا نَذْہَبَنَّ بِکَ فَاِنَّا مِنْہُمْ مُّنتَقِمُوْنَ (بعلي) o أَوْ نُرِیَنَّکَ الَّذِیْ وَعَدْنَاہُمْ فَاِنَّا عَلَیْْہِم مُّقْتَدِرُوْنَ﴾ [4]
[1] فصل الخطاب : ص ۳۲۔ [2] فصل الخطاب : ص ۳۲۔ [3] الشیعۃ و تحریف القرآن ص۶۵۔