کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 35
یہ لوگ عہد قدیم کے علاوہ کسی کتاب کو مقدس نہیں مانتے، اور نہ ہی وہ زبانی روایات قائل ہیں اورتلمود کو بھی نہیں مانتے۔ [1] یہ ہفتہ کے دن اور عید کے بارے میں تمام یہود سے اختلاف کرتے ہیں۔پرندے ؛ ہرن،مچھلی، ٹڈی دل کھانے سے منع کرتے ہیں، اور جانور کو گدی سے ذبح کرتے ہیں۔جناب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ان کے مواعظ و ارشادات میں تصدیق کرتے ہیں۔ اور کہتے ہیں : ’’ انہوں نے تورات کی مخالفت ہر گزنہیں کی، بلکہ اس کا اعتراف کیا ہے، اور اسے برقرار رکھا ہے اور لوگوں کو اس کی دعوت دی ہے۔ اوروہ ان بنی اسرائیل میں سے ہیں جو تورات سے عبادت کرتے ہیں۔ اور موسیٰ علیہ السلام کی دعوت کو قبول کرتے ہیں۔ لیکن اس سب کچھ کے باوجود یہ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی نبوت و رسالت کا اقرار نہیں کرتے۔ ‘‘[2] ۵۔کتبہ : کتبہ یا نساخ (لکھنے والے یا نقل کرنے والے ) اور بعض اوقات ان پر حکماء اور سرداروں کا اطلاق بھی کیا جاتا ہے۔ ان میں سے کسی ایک کو بلاتے وقت ’’ا ب (باپ) ‘‘ کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔ یہ یہودیوں کاایک گروہ جن کی بنیادی ذمہ داری شریعت کو لکھنا ہے۔ اور ان کی ڈیوٹی وعظ و نصیحت کرنا ہے۔یہ بھی فریسیوں میں سے ہیں۔ اسفار تلمود کا اعتراف کرتے ہیں، اور عبادات ومعاملات میں ان کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ صدوقیوں کے برعکس جو صرف پانچ اسفار پر ایمان لاتے ہیں۔ ‘‘[3] ۶۔مقاربہ اور یوذ عانیہ : ان کی نسبت یوذعان بن ہمدان سے ہے۔ یہ بھی کہا گیاہے اس کا نام ’’یہوذا‘‘ تھا۔یہ زہد اور کثرت سے نماز پڑھنے کی ترغیب دیتاتھا، گوشت اور اٹھائی ہوئی چیز سے منع کرتا تھا۔ اس سے منقول تعلیمات میں ’’داعی‘‘ کی تعظیم بھی ہے۔اس کاگمان یہ تھا کہ تورات کے لیے ظاہر اور با طن ہے۔ اس میں تنزیل بھی ہے اور تاویل بھی۔ اس نے اپنی تاویلات سے عام یہود کی مخالفت کی۔ ایسے ہی تشبیہ دینے میں بھی مخالفت کی۔ یہ عقیدہ قدر[تقدیر] کی طرف مائل تھا، اور اس نے یہ بات ثابت کی کہ انسانی افعال حقیقت میں انسان کی اپنی تخلیق ہیں۔ ثواب و سزا اس نے خود ہی مقرر کیے ؛ اور ان میں تشدد سے کام لیا۔‘‘[4]
[1] د؍ احمد شبلی : الیہودیۃ ، ص: ۲۲۳۔ [2] الشہرستاني في الملل والنحل ۱/۲۱۵۔ [3] ’’أضواء علی الیہودیۃ من خلال مصادرہا۔‘‘… ’’یہودیت پر ایک نظر ان کے مصادر کی روشنی میں۔‘‘ڈاکٹر محمد احمد دیاب عبد الحافظ ص۱۶۷۔ [4] الشہرستاني في الملل والنحل ۱/۲۱۵۔