کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 346
معاویہ کو بھی ایک مصلحت کے تحت کاتب وحی مقررکیا ؛ اور عثمان اوران جیسے لوگ جوکہ ایک جماعت کے ساتھ سوائے مسجد کے کہیں نہیں جاتے تھے؛ وہ صرف وہی لکھا کرتے تھے جو جبرئیل لے کر لوگوں کے سامنے نازل ہوتے مگر جووحی گھر میں نازل ہوتی تھی؛ وہ حضرت علی علیہ السلام کے علاوہ کوئی نہیں لکھا کرتا تھا۔‘‘[1] اس سے یہ بھی لازم آتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پورا قرآن جیسے نازل ہوا تھا لوگوں تک نہیں پہنچایا، یہ عقیدہ کھلا ہوا کفر ہے۔ نوری طبرسی(م ۱۳۲۰ھ) اوراس کی کتاب فصل الخطاب : تحریف قرآن کے متعلق رافضیوں کے اقوال اور روایات ان کی کتابوں میں متفرق بھرے پڑے تھے ؛ جن سے بہت سارے لوگ آگاہ نہیں ہوسکے تھے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے انہیں تمام لوگوں کے سامنے رسوا کرنا چاہا۔ جب نوری طبرسی (جو کہ ان کے بڑے علماء میں سے ایک ہے)؛ ۱۲۹۲ ھ میں شہر ِنجف جہاں امیر المومنین کی شہادت گاہ ہے ؛ سے اٹھا ؛ اور اس نے قرآن میں تحریف ثابت کرنے کے لیے ایک ضخیم کتاب تالیف کی، اور اس کا نام رکھا : (( فصل الخطاب في اثبات ِ تحریف کتاب رب الأرباب۔)) اور اس کتاب میں اس نے روایات کا ایک بڑا انبار نقل کیا ہے جو اس کے دعویٰ پر دلیل ہے کہ اس موجودہ قرآن میں تحریف واقع ہوئی ہے۔‘‘ اس کتاب کے لکھنے میں اس نے اپنے ہاں (شیعہ مذہب ) کے اہم مصادر پر اعتماد کیا ہے جس میں کتب حدیث اورتفسیر شامل ہیں۔ اور اس کتاب میں اس نے تحریف کے مسئلہ پر اپنے ائمہ سے ہزاروں روایات نقل کی ہیں۔ اوراس نے یہ بھی ثابت کیا ہے کہ تحریف ِ قرآن کا عقیدہ ان کے پرانے علماء کا عقیدہ ہے۔ اس نے اپنی اس کتاب کو تین مقدمات اور دو ابواب میں تقسیم کیا ہے۔ پہلا مقدمہ : اس کا عنوان اس نے ان الفاظ میں لکھا ہے : ’’ ان اخبار کے بیان میں جو قرآن جمع کرنے اور اس کے اسباب میں وارد ہوئے ہیں۔ اور یہ کہ جمع کے لحاظ سے قرآن معرضِ نقص ہے؛ اور قرآن کی یہ جمع مومنین کی جمع کے خلاف ہے۔ ‘‘ دوسرا مقدمہ : اس کا عنوان مقرر کیا ہے : ’’ تغییر کی ان اقسام کے بیان میں جن کا قرآن میں حاصل ہونا ممکن ہے ؛ اور جن کا قرآن میں داخل ہونا ممتنع ہے۔‘‘ تیسرا مقدمہ : اس مقدمہ میں اس نے اپنے علماء کے اقوال ذکر کیے ہیں، جو قرآن میں تحریف واقع ہونے اور نہ
[1] بحار الأنوار ۲۴/ ۱۵؛ ۱۷؛ ۲۰؛ ۲۳؛ ۵۹؛ ۱۲۴؛ ۱۵۵؛ ۱۵۶؛ ۱۱۷؛ ۱۱۸؛ ۱۷۶؛ ۱۷۷: ۱۸۶؛ ۱۸۸؛ ۲۲۲؛ ۲۲۴؛ ۲۲۵؛ ۲۳۰؛ ۲۷۵؛ ۳۳۶؛ ۳۹۸؛ ۳۹۹۔ [2] الأنوار النعمانیۃ ۱/ ۹۷۔