کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 339
محمد بن یعقوب الکلینی (۳۲۸ ھ ): قمی کے بعد اس کا شاگرد او رشیعوں کا محدث اکبر کلینی آیا ؛ اور جس نے ان کے لیے ’’ اصول الکافی‘‘ کتاب لکھی ہے۔ جس کی ان کے ہاں وہی منزلت ہے جو اہل ِ سنت کے ہاں صحیح بخاری کی ہے۔اس کافی میں کیا ہے ؟ کلینی علی بن محمد سے روایت کرتا ہے، اور وہ اپنے بعض ساتھیوں سے اوروہ احمد بن محمدبن ابو نصر سے روایت کرتا ہے، وہ کہتا ہے : مجھے ابو الحسن علیہ السلام نے ایک صحیفہ دیا اور کہا : اس میں دیکھنا نہیں۔ میں نے اسے کھولا اور اس میں پڑھا : ﴿لَمْ یَکُنِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا﴾…’ ’ اورنہ تھے وہ لوگ جو کافر ہوئے۔ ‘‘ میں نے اس میں قریش کے ستر آدمیوں کے نام پڑھے، ان کے نام اور ان کے آباء کے نام، پھر انہوں نے میرے پاس آدمی بھیجا کہ صحیفہ واپس کردو۔‘‘[1] اور ایک دوسری روایت محمد بن یحییٰ سے مروی ہے ؛ وہ محمد بن الحسین سے روایت کرتا ہے، وہ عبدالرحمن بن ابی ہاشم سے، اور وہ سالم بن سلمہ سے ؛ وہ کہتا ہے: ’’ایک آدمی نے ابوعبد اللہ علیہ السلام پر پڑھا، اور میں اس سے قرآن کے کچھ ایسے حروف سن رہاتھا جن کی قراء ت لوگ نہیں کرتے۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے کہا : اس قراء ت سے رک جاؤ۔ اورایسے ہی پڑھو جیسے لوگ پڑھتے ہیں، یہاں تک کہ قائم کا ظہور ہوجائے اور جب قائم کا ظہور ہوگا، وہ اللہ کی کتاب کو اس کے مطابق پڑھے گا، اور وہ مصحف نکالے گا، جو حضرت علی علیہ السلام نے جمع کیا ہے۔ اورکہا: ’’جب علی علیہ السلام اس کی کتابت سے فارغ ہوئے تو اسے لوگوں کے سامنے نکالا، اور ان سے کہا : ’’یہ اللہ کی کتاب ہے ؛ جیسے اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پرنازل کی۔ میں نے اسے دو تختیوں سے جمع کیا ہے سووہ ہمارے ہاں جامع مصحف ہے، اس میں قرآن بھی ہے۔ ہمیں اس کی کوئی حاجت نہیں ہے۔ اور پھر فرمایا: اللہ کی قسم ! آج کے دن کے بعدتم اسے کبھی بھی نہیں دیکھ سکو گے، بس یہ مجھ پر واجب تھا جب میں نے اسے جمع کیا تو آپ کو خبر کردوں تاکہ تم اسے پڑھو۔‘‘[2] کلینی نے ابو عبد اللہ رحمہ اللہ سے ہی ایک دوسری روایت نقل کی ہے، وہ کہتا ہے : ’’بے شک وہ قرآن جو جبرئیل لے کر محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا، اس کی سترہ ہزار آیات ہیں۔‘‘[3] اس روایت سے لازم آتا ہے کہ دو تہائی قرآن گم شدہ ہے، اس لیے کہ موجودہ قرآن کی صرف (۶۲۳۶) آیات ہیں۔‘‘[4]
[1] یہ آیت اصل میں اس طرح ہے: ﴿لّٰـکِنِ اللّٰہُ یَشْہَدُ بِمَا أَنزَلَ إِلَیْْکَ أَنزَلَہُ بِعِلْمِہِ وَالْمَلآئِکَۃُ یَشْہَدُوْنَ﴾ (النساء:۱۶۶) ’’لیکن اللہ نے جو (کتاب) تم پر نازل کی ہے اس کی نسبت اللہ گواہی دیتا ہے کہ اس نے اپنے علم سے نازل کی ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور گواہ تو اللہ ہی کافی ہے۔‘‘ [2] أصول الکافی ۲/ ۶۳۱۔