کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 335
معتبر کتابوں سے ثابت کروں جس پر رد کرنے کی کسی مائی کے لعل میں ہمت نہیں ہوگی۔ کیونکہ ان کتابوں کی ان کے ہاں بہت بڑی منزلت ہے۔ اور میں یہ بھی بیان کروں گا کہ یہ تمام رافضی علماء کا عقیدہ ہے، خواہ وہ پرانے دور کے ہوں یا نئے دور کے۔ یہ عقیدہ ان کے آنے والے اپنے اگلوں سے روایت کرتے چلے آئے ہیں ؛ اور آج تک ایسے ہی روایت کررہے ہیں۔
پرانے کباررافضی علماء کا قرآن میں عقیدہ
کبار علماء رافضہ جو پہلی صدی ہجری سے لے کر تیرہویں صدی ہجری کے آخر تک آئے ان سب کا اس بات پر اجماع ہے کہ قرآن کریم میں تحریف، تغییر اور تبدیلی واقع ہوئی ہے۔ ان میں سے صرف چار علماء نے یہ عقیدہ رکھنے کے باوجود اس کی صراحت نہیں کی۔ اس کے بھی کئی اسباب ہیں، جنہیں میں بعد میں ذکر کروں گا۔ ان چار کے علاوہ ان کے تمام مفسرین اور محدثین کھل کر صراحت کے ساتھ کہتے ہیں کہ قرآن میں تحریف ہوئی ہے۔
آنے والی سطور میں میں ان کبار علماء ِ رافضہ کا تذکرہ کروں گا جو اس وقت میں آئے (جیساکہ اوپر بیان ہوا)؛ اور وہ دلائل بھی لاؤں گا جن سے ان کا تحریف ِ قرآن کا عقیدہ ثابت ہوتا ہے۔یہ وہ روایات ہیں جو انہوں نے اپنی کتابوں میں بیان کی ہیں،اور قرآن کی تحریف پر دلالت کرتی ہیں، اور ان کے اس عقیدہ کو بھی صراحت کے ساتھ بیان کرتی ہیں۔ اس میں میں ان علماء کی تاریخ وفات کے لحاظ سے ترتیب زمانی کا خیال رکھتے ہوئے ان کا عقیدہ بیان کروں گا۔
سلیم بن قیس الہلالی (متوفی ۹۰ ہجری):
قیس بن سلیم ہلالی نے اپنی مشہور و معروف کتاب :’’کتاب ِ سلیم بن قیس ‘‘میں کئی ایک روایات نقل کی ہیں ؛ جن کا لُبِ لباب اور حاصل نتیجہ قرآن میں تحریف ہے۔ اس میں ایک لمبی حدیث ہے جسے وہ اپنی سند سے حضرت علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ سے روایت کرتا ہے ؛ اس حدیث میں ہے :
’’(حضرت) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ؛ اور میں سن رہا تھا: ’’جنگ یمامہ کے دن ایسے لوگ قتل ہوگئے جو قرآن پڑھتے تھے، جو ان کے علاوہ کوئی اور نہیں پڑھتا تھا۔ سو قرآن ان کے ساتھ چلا گیا۔ اورایک بکری صحیفہ کی طرف آئی، اور عمر کے کاتبین لکھ رہے تھے۔ اس (بکری) نے وہ صحیفہ کھا لیا؛ اور جو کچھ اس میں تھا وہ چلا گیا۔ اور اس دن کاتب عثمان تھے ؛ پس تم کیا کہتے ہو؟عمر کہہ رہے تھے، اور میں نے سنا، اور ان کے ان ساتھیوں نے سنا جنہوں نے عمر کے دور میں اور عثمان کے دور میں جمع و تالیف کا کام کیا؛ ( وہ بھی سن رہے تھے ؛ کہ عمر نے کہا): سورت احزاب سورۂ بقرہ کی مانند تھی اور سورۂ نور کی ایک سو ساٹھ آیات تھیں، اورحجرات کی ساٹھ آیات تھیں ؛ اور سورۂ حجر کی ایک سو نوے آیات تھیں۔ بس یہ( باقی قرآن )