کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 331
’’ بے شک عبری زبان کا وہ رسم الخط جو ہمارے اس موجودہ زمانے میں یہودیوں کے ہاں مستعمل ہے ؛ اس کے استعمال کی ابتدا عزرا کاتب کے زمانے میں ہوئی، یعنی بابلی قید سے واپسی کے زمانہ میں۔ اور اس خط پروہ لوگ ’’ آشوری‘‘ نام کا اطلاق کرتے تھے۔ اور اسے مربع خط بھی کہتے تھے جب کہ قدیم عبری خط وہ اس موجودہ خط کے خلاف تھا۔‘‘[1]
ایک اور بات جو کہ اس مؤقف کی تائید کرتی ہے کہ تورات کا کاتب عزرا ہے، وہ یہ کہ :
’’ سفر عزرا اور نحمیا میں وارد نصوص جنہیں عزرانے کئی مقام پر بیان کیا ہے، ان کے الفاظ یہ ہیں :
’’بکاتب شریعۃ الرب‘‘ ’’ شریعت رب کے کاتب کے ہاتھ سے۔ ‘‘
سفر عزرا کے اصحاح نمبر ۷ میں وارد ہوا ہے :
’’ یہ عزرا بابل سے آیا جو کہ کاتب تھا، اور موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کا ماہر بھی تھا ؛ جسے اللہ تعالیٰ بنی اسرائیل کے رب نے عطا کیا تھا، اس لیے کہ عزرا نے اپنے دل کو رب کی شریعت طلب کرنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے تیار کیا تھا اور تا کہ وہ بنی اسرائیل کو شریعت اور احکام سکھائے۔ یہی اس پیغام کی صورت تھی جو اس نے بادشاہ کے سامنے پیش کی جس پر وہ عزرا کاہن کاتب کے خوف سے لرز اٹھے، لکھنے والا ہے۔ وہ رب کی وصیتوں اور بنی اسرائیل پر اس کے عائد کردہ فرائض کا لکھنے والا ہے۔‘‘[2]
ڈاکٹر احمد حجازی نے اس پر یہ کہتے ہوئے تعلیق لگائی ہے :
’’ اس کے قول کو دیکھیے! عزراء بابل سے آیا۔ وہ کاتب تھا، اور موسیٰ علیہ السلام کی شریعت کا ماہر بھی تھا۔‘‘ ’’عزرا نے اپنے دل کو رب کی شریعت طلب کرنے اور اس پر عمل کرنے کے لیے تیار کیا تھا اور تا کہ وہ بنی اسرائیل کو شریعت اور احکام سکھائے۔‘‘ ’’ وہ رب کی وصیتوں اور بنی اسرائیل پر اس کے عائدکردہ فرائض کا لکھنے والا ہے۔‘‘
اگر شریعت اس وقت اپنی اصل حالت میں موجود ہوتی توپھر اس کے ماہر ِ شریعت اور کاتب ہونے،اور بنی اسرائیل کواس کے فریضہ اور احکام سکھانے کے کیا معانی رہ جاتے ہیں؟
اور اس کے لفظ ’’طلب‘‘ کو اس جملہ ’’دل کو رب کی شریعت طلب کرنے‘‘ میں دیکھیں، اس لیے کہ عبری زبان میں طلب کا معنی (عربی میں ) طلب کے معنی سے بہت دور ہے۔ اس لیے کہ اس سے معنی تلاش اور تفتیش کا لیا جاتا ہے۔ اس جملہ کا معنی یہ ہوا کہ عزرا نے وثائق اور فائلوں کا بوجھ اپنے کندھے پر لیا تھا تاکہ وہ ایک ایسی نئی سوچ لے کر آئے جس
[1] افحام الیہود : ص: ۱۳۹-۱۴۰۔ بطائح عراق میں واسط اور بصرہ کے درمیان ایک بستی کا نام ہے۔ اس میں بہت زیادہ پانی بہنے کی وجہ سے اس کا یہ نام پڑگیا ہے۔ معجم البلدان ۱/ ۴۵۰۔
[2] زرو بیل یا زر بابل : اس کا معنی ہے : بابل میں پیداہونے والا۔ اس کے باپ کا نام فادیا تھا۔یہ داؤد کی نسل سے تھا اور مملکت فارس میں کام کرتا تھا۔فارسی بادشاہ کورش کے زمانے میں زروبیل یہوذا کا رئیس بن گیا۔ اسے بادشاہ نے یروشلم واپس جانے کی اجازت دے دی۔ اس کے ساتھ دوسرے قیدی بھی تھے۔ اس نے عزرا کی مدد سے دوبارہ ہیکل تعمیر کیا۔ اور اسے یہودیوں کا والی بنایا گیا۔ قاموس الکتاب المقدس ۳۲۹۔
[3] التاریخ مما تقدم عن الآباء ص: ۶۴۔ بواسطۃ أحمد حجازی السقا: نقد التوراۃ ص :۷۴ بتصرف۔