کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 319
اس نص کا تورات میں موجود ہونا تورات میں تحریف کی دو ٹوک دلیل ہے،کیونکہ یہ کس قدرنا معقول بات ہیکہ اللہ تعالیٰ موسیٰ علیہ السلام سے کہے کہ :’’ میں نے تجھے معبود بنادیا ہے۔‘‘ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے سارے کے سارے انبیاء اور رسول اپنی توحید؛ اور اللہ تعالیٰ کو اس کی ربوبیت اور الوہیت میں اکیلا ماننے کی دعوت دے کر بھیجے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْ إِلَیْْہِ أَنَّہُ لَا إِلٰہَ اِلَّا أَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾ (الانبیاء: ۲۵)
’’اور جو پیغمبر ہم نے آپ سے پہلے بھیجے اُن کی طرف یہی وحی بھیجی کہ میرے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں تو میری ہی عبادت کرو۔‘‘
دوسری وجہ : …سامری اور عبرانی تورات میں اختلاف :
عبرانی اور سامری تورات میں اختلاف اپنی کثرت کی وجہ سے اعداد وشمار سے باہر ہے۔ علماء نے ان میں سے بہت سے اختلافات کو ذکرکیا ہے۔[1]
میں نے خود جو عبرانی اور سامری نسخے کا مقارنہ کیا تو علماء کرام کے ذکر کردہ اختلافات سے بھی زیادہ پائے۔ ان میں سے بعض لفظی اختلافات ہیں، اور بعض معنوی۔ ان اختلافات میں سے بعض کی مثالیں ذکرکرنے پر اکتفا کروں گا:
پہلی مثال : … عبرانی تورات میں ہے :’’ اللہ تعالیٰ اپنے کام سے جو اس نے سرانجام دیا ساتویں دن فارغ ہوئے ؛ اور ساتویں دن آرام کیا۔‘‘[2]
جب کہ سامری نسخہ میں ہے : ’’ اور اللہ تعالیٰ چھٹے دن اپنی کارگری سے فارغ ہوئے، جو کارگری اس نے کی۔‘‘[3]
دوسری مثال : …عبرانی نسخہ میں ہے :’’ اور رب معبود نے جنت کو عدن کے مشرق میں گاڑا۔‘‘[4]
سامری نسخہ میں ہے : ’’ قدیم نے جنتیں اس سے پہلے ہی نعیم میں گاڑدی تھیں۔‘‘[5]
تیسری مثال : …عبرانی نسخہ میں ہے :’’ سو رب نازل ہوا تاکہ وہ شہر اور پل کو دیکھے۔‘‘[6]
سامری نسخہ میں ہے : ’’ سو وہاں سے اللہ کے فرشتے ہٹ گئے تاکہ وہ شہر اور پل کو دیکھے۔‘‘[7]
چوتھی مثال: …عبرانی نسخہ میں ہے :’’ عمران یوکابد نے اپنی پھوپھی کواپنی بیوی بنالیا ؛ اس سے حضرت موسیٰ اور ہارون علیہما السلام پیدا ہوئے۔ اور عمران کی عمر ایک سو سینتیس سال تھی۔‘‘[8]
[1] سفر القضاۃ الإصحاح الثامن عشر فقرۃ(۲۹)۔
[2] الإصحاح الأول فقرۃ(۱)۔
[3] انظر : د / أحمد حجازی : نقد التوراۃ ص ۶۵۔
[4] انظر: سفر الخروج الإصحاح الرابع فقرات(۹؛۲۱؛ ۲۹) الإصحاح الرابع فقرات(۹؛۲۱؛ ۲۹) والإصحاح الثانی عشر فقرۃ (۴۳)۔ واللاویین الإصحاح الأول فقرۃ(۱)۔ الإصحاح الرابع فقرات(۱)۔
[5] الإصحاح السابع والعشرون فقرات(۱-۸)۔
[6] انظر : د / أحمد حجازی : نقد التوراۃ ص ۷۰۔