کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 313
الْقَوْمِ الَّذِیْنَ کَذَّبُوا بِآیَاتِ اللّٰہِ وَاللّٰہُ لَا یَہْدِیْ الْقَوْمَ الظَّالِمِیْنَ ﴾ (الجمعۃ: ۵)
’’جن لوگوں کے سر پر تورات لدوائی گئی پھر انہوں نے اس ( بارِ تعمیل) کو نہ اٹھایا ان کی مثال گدھے کی سی ہے جس پر بڑی بڑی کتابیں لدی ہوں جو لوگ اللہ کی آیتوں کی تکذیب کرتے ہیں ان کی مثال بُری ہے اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘
امام ابن کثیر رحمہ اللہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں :
’’ گدھے کی مانند سے مراد یہ ہے کہ؛ جب وہ کتب اٹھالیتا ہے، تو اس کو علم نہیں ہوتا کہ اس میں کیا ہے۔ وہ ایک محسوس بوجھ اٹھاتاہے ؛ اسے معلوم نہیں ہوتا کہ اس میں کیا ہے۔ ایسے ہی یہ لوگ بھی اس کتاب کے اٹھانے میں ہیں جو انہیں دی گئی ہے ؛اس کے لفظوں کو تو یاد کرلیا؛ مگر اس کو سمجھے نہیں۔ اور نہ ہی اس کے مقتضٰی کے مطابق عمل کیا،بلکہ اس میں تاویل کی؛ اور اس میں تحریف کی اور بدل ڈالا۔‘‘[1]
دوسری قسم : وہ آیات جو یہود کے ہاں تحریف پر عمومًا دلالت کرتی ہیں :
واقعات کو الٹنا اور بگاڑنااور حقائق میں ردو بدل کرنا یہودیوں کا پرانا طریقہ چلا آرہا ہے۔اس سے تویوں لگتا ہے کہ یہی ان کی زندگی کا کارگر ہنر، اور ان کی نفسیاتی اور تخلیقی ترکیب کی خاصیت ہے۔ انہیں نے ایسے جرائم کا ارتکاب کرنے میں ضمیر کی وہ ملامت اور شرمندگی محسوس نہیں ہوتی جو کوئی دوسرا انسان جرم کرنے پر محسوس کرتا ہے۔ کیونکہ ان کا شعور مر چکا ہے، اور ان کا دل پتھر ہوچکاہے۔
یہ[ مجرمین] کتاب اللہ کی تحریف اور حقائق کے بدلنے میں کئی طریقے اختیار کرتے ہیں ؛ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ان کے جرائم سے پردہ اٹھا کر انہیں رسوا کیا ہے؛ اور ان کے افعال و کردار سے [باقی لوگوں کو]ڈرایا ہے۔ ذیل میں ان کے تحریف کرنے اور حقائق بدلنے کے طریقے بیان کئے جارہے ہیں :
۱۔ تحریف کلام (معانی میں ردو بدل):
یہ طریقہ اس طرح ہے کہ الفاظ میں تاویل کرکے وہ معنی مراد لیتے ہیں، جن کے متعلق یہ آیت نازل نہیں ہوئی۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس فرمان میں [اس برے فعل کی ] مذمت کی ہے :
﴿ مِنَ الَّذِیْنَ ہَادُوْا یُحَرِّفُوْنَ الْکَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعَہٖ وَ یَقُوْلُوْنَ سَمِعْنَاوَ عَصَیْنَا وَاسْمَعْ غَیْرَ مُسْمعٍ وَّ رَاعِنَا لَیًّا بِاَلْسِنَتِہِمْ وَ طَعْنًا فِی الدِّیْنِ وَ لَوْ اَنَّہُمْ قَالُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا وَاسْمَعْ وَ انْظُرْنَا لَکَانَ خَیْرًا لَّہُمْ وَ اَقْوَمَ وَ لٰکِنْ لَّعَنَہُمْ اللّٰہُ بِکُفْرِہِمْ فَلَا یُؤْمِنُوْنَ اِلَّا قَلِیْلًا ﴾ (النساء: ۴۶)