کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 312
اس کے بعد کہ تورات ایسے ہی بنی اسرائیل تک پہنچ گئی جیسے اللہ تعالیٰ نے اسے لکھا ہوا موسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا تھا؛ پھر انہوں نے اپنے لیے اس تورات کو لکھ لیا تھا۔ پھروہ جان بوجھ کر اس میں تحریف کرنے لگے۔ اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کیے گئے اس عہد کو توڑ ڈالا جو اس نے اس کتاب کی حفاظت کے لیے ( وعدہ ) لیا تھا۔ اور کچھ چیزیں اس میں سے بغیر عمد کے بھول گئے۔ اللہ تعالیٰ کی اس کتاب کے ساتھ ان کی یہ سستی ہے جس کی حفاظت کا امین اللہ تعالیٰ ان لوگوں کوبنایا تھا۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ فَبِمَا نَقْضِہِمْ مِّیْثَاقَہُمْ لَعَنّٰہُمْ وَ جَعَلْنَا قُلُوْبَہُمْ قٰسِیَۃً یُحَرِّفُونَ الْکَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعَہٖ وَ نَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُکِّرُوْا بِہٖ وَ لَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلٰی خَآئِنَۃٍ مِّنْہُمْ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْہُمْ فَاعْفُ عَنْہُمْ وَ اصْفَحْ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ ﴾ (المائدہ: ۱۳) ’’تو اُن لوگوں کے عہد توڑ دینے کے سبب ہم نے اُن پر لعنت کی اور اُن کے دلوں کو سخت کر دیا۔ یہ لوگ کلمات (کتاب) کو اپنے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور جن باتوں کی ان کو نصیحت کی گئی تھی اُن کا بھی ایک حصہ فراموش کر بیٹھے اور تھوڑے آدمیوں کے سوا ہمیشہ تم ان کی (ایک نہ ایک) خیانت کی خبر پاتے رہتے ہو۔ تو ان کی خطائیں معاف کر دو اور (ان سے) درگزر کرو کہ اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔‘‘ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وہ صحیح تورات جسے اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام پر نازل کیا تھا ؛ ان کی تحریف اور نسیان کی وجہ سے مفقود ہوچکی ہے۔ اللہ رب العالمین نے قرآن کریم میں ان لوگوں سے نبی کریم کے دور میں یہ مطالبہ کیا کہ وہ پوری تورات لے آئیں جن کا یہ گمان تھا کہ تورات مکمل موجود ہیں۔ لیکن وہ اس مطالبہ کوپورا نہیں کرسکے۔ اس لیے کہ ان کے ہاتھوں میں موجود تورات وہ نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ نے بذریعہ وحی نازل کی تھی۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿قُلْ فَأْتُوْا بِالتَّوْرَاۃِ فَاتْلُوْہَا إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ﴾ (آل عمران: ۹۳) ’’کہہ دو کہ اگر سچے ہو تو تورات لاؤ اور اُسے پڑھو (یعنی دلیل پیش کرو)۔‘‘ یہ آیت کریمہ دو ٹوک الفاظ میں بتا رہی ہے کہ (موجودہ ) تورات پوری کی پوری درست اور صحیح نہیں ہے۔ اگرچہ یہ یہودیوں میں ایک بھی صحیح نسخہ موجود ہوتا ؛ تو وہ اسے پیش کرتے لیکن اللہ تعالیٰ اس بات کو جانتے تھے کہ ان کے پاس صحیح تورات کا نسخہ موجود نہیں ہے، ورنہ اس کا چیلنج نہ کیا جاتا۔ اللہ تعالیٰ نے اس طرح تورات کے ضائع کردینے پر ان کی مذمت کی ہے۔ اور انہیں اس مشترک علت کی وجہ سے گدھے سے تشبیہ دی ہے، کہ کتابیں تو اٹھاتے ہیں، مگر ان سے استفادہ نہیں کرتے۔ فرمانِ الٰہی ہے : ﴿مَثَلُ الَّذِیْنَ حُمِّلُوا التَّوْرَاۃَ ثُمَّ لَمْ یَحْمِلُوْہَا کَمَثَلِ الْحِمَارِ یَحْمِلُ أَسْفَارًا بِئْسَ مَثَلُ