کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 310
تحریف و تغییر کی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿فَبِمَا نَقْضِہِمْ مِّیْثَاقَہُمْ لَعَنَّاہُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوْبَہُمْ قَاسِیَۃً یُحَرِّفُوْنَ الْکَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِہِ وَنَسُوْا حَظّاً مِّمَّا ذُکِّرُوْا بِہِ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلٰی خَآئِنَۃٍ مِّنْہُمْ اِلَّا قَلِیْلًا مِّنْہُمْ فَاعْفُ عَنْہُمْ وَاصْفَحْ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُحْسِنِیْنَ﴾ (المائدہ: ۱۳) ’’پس اُن لوگوں کے عہد توڑ دینے کے سبب ہم نے اُن پر لعنت کی اور اُن کے دلوں کو سخت کر دیا۔ یہ لوگ کلمات (کتاب) کو اپنے مقامات سے بدل دیتے ہیں اور جن باتوں کی ان کو نصیحت کی گئی تھی اُن کا بھی ایک حصہ فراموش کر بیٹھے اور تھوڑے آدمیوں کے سوا ہمیشہ تم ان کی (ایک نہ ایک) خیانت کی خبر پاتے رہتے ہو۔ تو ان کی خطائیں معاف کر دو اور (ان سے) درگزر کرو کہ اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔‘‘ باقی عہد ِ قدیم کے اسفار کی منسوب الیہ کی طرف نسبت صحیح ہونے کے بارے میں خاموشی اختیار کرتے ہیں۔ اور کیا جن کی طرف یہ اسفار منسوب ہیں، وہ سارے کے سارے انبیاء ہیں ؛ یا نہیں ؟جب ہم ان میں سے ان لوگوں کو نکال دیں جن کی نبوت کا صحیح ہونا قرآن و سنت سے ثابت ہے ؛ جیسے : ’’حضرت داؤ د علیہ السلام، حضرت سلیمان علیہ السلام ؛ اورحضرت ایو ب علیہ السلام اورحضرت یونس علیہ السلام۔‘‘ اس کے ساتھ ہی اگر یہ نسبت ان انبیاء کی طرف درست ثابت ہوبھی جائے توہم قطعی طور پر دو ٹوک لفظوں میں کہہ سکتے ہیں کہ ان اسفار میں بھی ایسے ہی تحریف و تبدیلی ہوئی ہے جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام کے اسفار کو بدل دیا گیاہے۔ اس لیے کہ ان اسفار میں اللہ تعالیٰ پر بہت سے جھوٹ اور افتراء ایسے ہیں جن سے ہم اللہ تعالیٰ تعالیٰ کے ان انبیاء اور مرسلین کو منزہ اور مقدس سمجھتے ہیں جنہیں اس نے درستگیٔ عقیدہ اور اخلاص کے ساتھ اپنی بندگی کرنے کی دعوت دینے کے لیے مبعوث کیا تھا؛ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْ إِلَیْہِ أَنَّہُ لَا إِلٰہَ اِلَّا أَنَا فَاعْبُدُوْنِ﴾ (الانبیاء:۲۵) ’’اور جو پیغمبر ہم نے تم سے پہلے بھیجے اُن کی طرف یہی وحی بھیجی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری ہی عبادت کرو۔‘‘ عہد عتیق میں یہودی تحریف پر دلائل اولاً:… تورات میں یہود کی تحریف اور کلمات کی تبدیلی پر قرآن کریم سے دلائل۔