کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 309
پہلی بحث : …عہد عتیق میں یہودی تحریف
عہد عتیق (پرانا عہد نامہ ) وہ کتاب ہے،جو انتالیس اسفار پر مشتمل ہے۔ ان میں سے پانچ اسفار حضرت موسیٰ علیہ السلام کی طرف منسوب ہیں۔ اور ان کے بارے میں یہ دعویٰ ہے کہ یہی وہ تورات ہے جو حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوئی ہے اور اس کو انہوں نے اپنے ہاتھ سے لکھا تھا۔ اورعہد ِ عتیق کے باقی اسفار کے متعلق ان کا خیال ہے کہ یہ بنی اسرائیل کے باقی انبیاء نے موسیٰ علیہ السلام کے بعدلکھے ہیں۔
اور ہم مسلمانوں کے لیے یہ ممکن نہیں ہے کہ ہم موسیٰ علیہ السلام کی طرف منسوب اسفار کے متعلق ایسے ہی حکم لگائیں جیسے باقی اسفار پر حکم لگایا جاتاہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں اس بات کی خبر دی ہے کہ اس نے موسیٰ علیہ السلام پر تورات نازل کی تھی جس میں نور اور ہدایت تھے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اِنَّا أَنْزَلْنَا التَّوْرَاۃَ فِیْہَا ہُدًی وَّنُوْرٌ﴾ (المائدہ: ۴۴)
’’بیشک ہم نے ہی تورات نازل فرمائی جس میں ہدایت اور روشنی ہے۔‘‘
نیز فرمایا :
﴿ثُمَّ آتَیْنَا مُوْسَی الْکِتَابَ تَمَامًا عَلَی الَّذِیَ أَحْسَنَ وَتَفْصِیْلًا لِّکُلِّ شَیْئٍ وَہُدًی وَّرَحْمَۃً لَّعَلَّہُم بِلِقَائِ رَبِّہِمْ یُؤْمِنُوْنَ﴾ (الانعام: ۱۵۴)
’’ (ہاں ) پھر (سن لو کہ) ہم نے موسیٰ کو کتاب عنایت کی تھی تاکہ اُن لوگوں پر جو نیکوکار ہیں نعمت پوری کر دیں اور (اس میں ) ہر چیز کا بیان (ہے) اور ہدایت (ہے) اور رحمت ہے تاکہ (ان کی اُمت کے) لوگ اپنے رب کے روبرو حاضر ہونے کا یقین کریں۔‘‘
جب کہ باقی اسفار کے بارے میں قرآن نے کچھ بھی بیان نہیں کیا۔ اس طرح سے ہم ایک چیز میں یہود کی موافقت کرتے ہیں، اور ایک چیز میں ان کی مخالفت کرتے ہیں ؛ اور باقی کے بارے میں خاموشی اختیار کرتے ہیں۔
اس بات میں یہودیوں کی موافقت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام پر ایک کتاب نازل کی تھی جس کا نام تورات رکھا تھا جیسا کہ قرآن اس بات پر دلالت کرتا ہے۔
اور اس بات میں ان کی مخالفت کرتے ہیں کہ جوتورات آج کل ان کے ہاتھوں میں موجود ہے ؛ یہ پوری طرح وہ تورات نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام پر نازل کی تھی۔ بلکہ یہودی ہاتھوں نے جرأت کرتے ہوئے اس میں