کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 308
وعید کے مستحق ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے اپنی کتا ب میں تحریف وتغییر کرنے والوں سے وعدہ کررکھا ہے۔
اب جب کہ یہود اور روافض اپنے اس جرم کو نہیں مانتے ؛تو میں نے ایک فصل بطور خاص اس موضوع پر لکھی ہے جس میں یہودیوں کی تورات میں تحریف ان کے ’’اسفار انبیاء ‘‘ سے ثابت کی ہے ؛ اور رافضیوں کی قرآن میں تحریف او ر ان کا عقیدہ کہ موجودہ قرآن بدلا ہوا تحریف شدہ ہے ؛ اور اس کی ساتھ ہی اس مسئلہ میں یہودیوں سے ان کی مشابہت کو کئی وجوہات کی بنا پر ثابت کیا ہے ؛ اورپھر رافضیوں کے عقیدۂ تحریف قرآن پر رد کیا ہے۔ اس فصل کو میں نے چار مباحث میں تقسیم کیا ہے :
پہلی بحث : عہد عتیق میں یہودی تحریف
دوسری بحث : رافضی عقیدۂ تحریف قرآن
تیسری بحث : یہود و رافضہ میں کتب اللہ میں تحریف میں وجوہِ مشابہت
چوتھی بحث : تحریف ِ قرآن کے رافضی دعویٰ پر ردّ
****
[1] رافضہ کے قرآن میں تحریف کرنے سے مقصود یہ ہے کہ جو رافضہ نے اپنی کتب قرآنی آیات میں تغییر وو تبدیل اس دعویٰ سے کی ہے کہ قرآن ایسے نازل ہوا ہے۔ رہا وہ قرآن جو مسلمانوں کے ہاتھوں میں موجود ہے ، یہ بالکل صحیح ہے ، نہ ہی اس میں کوئی تبدیلی ہوئی ہے ، اور نہ ہی ہر گز قیامت تک کوئی تبدیلی ہوسکتی ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حفاظت سے محفوظ ہے ، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہُ لَحَافِظُوْنَ ﴾ (الحجر:۹)’’بیشک یہ ’’ذِکر‘‘ ہم نے ہی اتارا ہے اور ہم ہی ا س کے نگہبان ہیں۔‘‘