کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 297
’’جب وہ وقت آجاتا ہے تو ایک گھڑی نہ پیچھے رہ سکتے ہیں نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَمَا کَانَ لِنَفْسٍ أَنْ تَمُوْتَ اِلَّا بِإِذْنِ اللّٰہِ کِتَابًا مُّؤَجَّلاً ﴾ (آل عمران:۱۴۵)
’’ اور کسی شخص میں طاقت نہیں کہ اللہ کے حکم کے بغیر مر جائے (اُس نے موت کا) وقت مقرر کر کے لکھ رکھا ہے۔‘‘
نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَلَنْ یُّؤَخِّرَ اللّٰہُ نَفْساً إِذَا جَائَ أَجَلُہَا وَاللّٰہُ خَبِیْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ ﴾ (المنافقون:۱۱)
’’ اور جب کسی کی موت آجاتی ہے تو اللہ اس کو ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے۔‘‘
رہارافضیوں کاعقیدۂ ’’بداء‘‘ پر اس آیت سے استدلال کرنا :
﴿یَمْحُو اللّٰہُ مَا یَشَائُ وَیُثْبِتُ وَعِنْدَہُ أُمُّ الْکِتَابِ﴾ (الرعد: ۳۹)
’’اللہ جسے چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) قائم رکھتا ہے۔‘‘
تو اس آیت میں ان کے لیے کوئی دلیل نہیں ہے۔یہ محو (مٹایا جانا)اور اثبات (باقی رکھنا ) ان صحیفوں میں ہوتا ہے جو ملائکہ کے ہاتھوں میں ہیں۔ رہا اللہ تعالیٰ کا سابق علم ؛تو اس سے نہ ہی مٹایا جانا ہے، اور نہ ہی تبدیل ہونا، اور نہ ہی اس میں زیادہ ہوتا ہے اورنہ ہی کم۔ بے شک اللہ تعالیٰ جانتے ہیں جوکچھ تھااور جو کچھ ہونے والا ہے اور جوکچھ نہیں ہونا۔اور اگر ہوتاتو کیسے ہوتا، جیساکہ علماء کرام نے اس کی وضاحت کی ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’ اوراللہ سبحانہ و تعالیٰ جانتے ہیں جوکچھ تھااور جو کچھ ہونے والاہے اور جوکچھ نہیں ہوا۔اور اگر ہوتاتو کیسے ہوتا؛ وہ جانتا ہے جو کچھ اس نے لکھا ہے۔اور ملائکہ کو اس علم کے علاوہ کوئی علم نہیں ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان کوسکھایاہے۔ اوراللہ تعالیٰ چیزوں کوان کے ہونے سے پہلے جانتے ہیں ؛ اور ان کے ہونے کے بعد بھی جانتے ہیں۔اسی وجہ سے علماء کرام رحمۃ اللہ علیہم فرماتے ہیں : ’’مٹانا اور باقی رکھنا ملائکہ کے صحیفوں میں ہے۔رہا اللہ سبحانہ و تعالیٰ کاعلم نہ ہی یہ بدلتا ہے، اور نہ ہی اس پر کوئی چیز ظاہرہوتی ہے جو پہلے سے ظاہرنہیں تھی۔‘‘ [جس کا وہ عالم نہیں تھا] (اس لیے کہ کائنات میں کوئی ایسی چیز نہیں ہے جواللہ تعالیٰ پر مخفی ہو،اور اللہ کواس کے بارے میں علم نہ ہو)…[مترجم]
اس لیے اس (علم الٰہی) میں نہ ہی اثبات ہے اور نہ مٹایا جانا۔‘‘[1]
[1] مجموع الفتاویٰ ۶/ ۴۹۲۔