کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 292
حالت میں ) تمہاری روح قبض کر لیتا ہے اور جو کچھ تم دن میں کرتے ہو اس سے خبر رکھتا ہے، پھر تمہیں دن کو اٹھا دیتا ہے۔‘‘
اوراللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿یَعْلَمُ مَا یَلِجُ فِی الْأَرْضِ وَمَا یَخْرُجُ مِنْہَا وَمَا یَنْزِلُ مِنَ السَّمَاء ِ وَمَا یَعْرُجُ فِیْہَا وَہُوَ الرَّحِیْمُ الْغَفُوْرُ﴾ (سباء:۲)
’’ جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو اُس میں سے نکلتا ہے اور جو آسمان سے اترتا ہے اور جو اُس پر چڑھتا ہے سب اُس کو معلوم ہے اور وہ مہربان (اور) بخشنے والا ہے۔‘‘
اوراللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿إِلَیْہِ یُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَۃِ وَمَا تَخْرُجُ مِنْ ثَمَرَاتٍ مِّنْ أَکْمَامِہَا وَمَا تَحْمِلُ مِنْ أُنثَی وَلَا تَضَعُ اِلَّا بِعِلْمِہِ ﴾ (فصلت:۴۷ )
’’قیامت کے علم کا حوالہ اسی کی طرف دیا جاتا ہے (یعنی قیامت کا علم اسی کو ہے) اور نہ تو پھل گابھوں سے نکلتے ہیں اور نہ کوئی مادہ حاملہ ہوتی ہے اور نہ جنتی ہے مگر اس کی علم سے۔‘‘
اوراللہ تعالیٰ کافرمان ہے :
﴿اَللّٰہُ الَّذِیْ خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَہُنَّ یَتَنَزَّلُ الْأَمْرُ بَیْنَہُنَّ لِتَعْلَمُوا أَنَّ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ وَأَنَّ اللّٰہَ قَدْ أَحَاطَ بِکُلِّ شَیْئٍ عِلْمًا ﴾ (الطلاق : ۱۲)
’’ اللہ ہی تو ہے جس نے سات آسمان پیدا کیے اور ویسی ہی زمینیں ان میں (اللہ کے) حکم اترتے رہتے ہیں تاکہ تم لوگ جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے اور یہ کہ اللہ اپنے علم سے ہر چیز پر احاطہ کیے ہوئے ہے۔‘‘
اللہ تعالیٰ حاملین عرش سے حکایت نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
﴿رَبَّنَا وَسِعْتَ کُلَّ شَیْئٍ رَّحْمَۃً وَعِلْمًا ﴾ (الغافر: ۷)
’’ ہمارے پروردگار! تیری رحمت اور تیرا علم ہر چیز پر احاطہ کیے ہوئے ہے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿أَ لَا یَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَہُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ﴾ (الملک :۱۴)
’’ بھلا جس نے پیدا کیا وہ بے خبر ہے؟ وہ تو پوشیدہ باتوں کا جاننے والا اور (ہر چیز سے) آگاہ ہے۔‘‘
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اس آخری آیت کے متعلق فرماتے ہیں :
یہ آیت اللہ تعالیٰ کے لیے ان تمام وجوہ کے لحاظ سے جواہل نظر کے لیے جمع ہوں ؛یا جن سے اہل کلام و فلسفہ اور