کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 287
اور اس پر اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے استدلال کیا :
﴿یَمْحُو اللّٰہُ مَا یَشَائُ وَیُثْبِتُ وَعِندَہُ أُمُّ الْکِتَابِ﴾ (الرعد:۳۹ )
’’اللہ جسے چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور (جسے چاہتا ہے) قائم رکھتا ہے۔‘‘
کیسانیہ(ایک شیعہ فرقہ ) کے اللہ تعالیٰ کے لیے لفظ ِ بداء کے اطلاق کا سبب یہی ہے۔[1]
[اس عقیدہ کے متعلق ]بغدادی نے شہرستانی کی موافقت کی ہے ؛ وہ کہتا ہے: ’’بے شک مختار کا نظریہ بداء کا اس وجہ سے ہوگیا کہ وہ دعویٰ کرتا تھا کہ جو کچھ عالم میں پیش آرہا ہے، اسے اس تمام کا علم ہے۔ یا تو اس وحی کی وجہ سے یہ علم حاصل ہے جو اس پر نازل ہوتی ہے؛ یا پھر امام کی وساطت سے اس تک بات پہنچی ہے۔ پس جب وہ اپنے ساتھیوں سے کسی واقعہ کے ہونے کا یا کسی اور چیز کا وعدہ کرتا ؛ اگروہ واقعہ اس کی بات کے مطابق ہوتا تو اسے اپنے دعویٰ کی صداقت پر دلیل بنا لیتا اور اگر اس کے موافق نہ ہوتا تو کہتا : ’’ تمہارے رب کوبداء ہوگیا ہے۔ ‘‘[2]
اس سے ہمیں یہ بھی معلوم ہوگیا کہ رافضیوں کے عقیدۂ بداء اختیار کرنے کا سبب ان کے بڑوں کا علم الغیب کا دعویٰ ہے۔ اگر معاملہ ایسے ہی پیش آتا جیسے وہ کہہ رہے ہیں تو کہتے یہ ہمارے عالم الغیب ہونے کی دلیل ہے۔ اور اگر ایسا معاملہ پیش نہ آتا تو کہتے کہ اللہ تعالیٰ کو بداء ہوگیا ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم!
****
[1] فرق الشیعۃ للنوبختي : ص:۶۴-۶۵۔
[2] مختار بن ابو عبید الثقفی کھلے عام توابن زبیر کی تعریف کرتا تھا؛ مگر خفیہ طور پر انہیں گالیاں دیتا تھا ، اور محمد بن حنیفہ کی مدح کرتا ، اورلوگوں کوان کی بیعت کرنے کی دعوت دیتا۔ وہ ایسے ہی لگاتار ان کوششوں میں لگا رہا ،یہاں تک کہ خود کو شیعہ ظاہر کرکے کوفہ پر غالب آگیا ، اور حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے قاتلوں سے انتقام لیا۔ بہت ہی جھوٹا انسان تھا۔ وہ گمان کرتا تھا کہ جبرئیل کے ذریعہ سے اس پر وحی نازل ہوتی ہے۔بعض علماء کا خیال ہے کہ :’ ’ یہ وہی جھوٹا ہے جس کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا : ’’ ثقیف میں ایک جھوٹا قاتل ہوگا۔‘‘ [مسلم کتاب فضائل الصحابہ ،باب: ذکر کذاب الثقیف ۴۷۲۲]۔ابن کثیر البدایۃ و النہایۃ ۸/ ۲۸۹۔ مصعب بن زبیر بن عوام ؛ ان کی ماں ام کرمان بنت انیف قبیلہ بنی کلیب سے تھیں۔لوگوں میں سب سے خوبصورت ، بہادر دل والے اور سخی انسان تھے۔ انہیں ان کے بھائی عبداللہ بن زبیر نے عراق کا والی بنایاتھا ، انہیں عبدالملک نے نہردجلہ کے قریب ایک جگہ پر قتل کردیا۔انہوں نے مختار الثقفی سے جنگ لڑی تھی اور ایک ہی دن میں اس کے لشکر کے سات ہزار افراد کو قتل کردیا تھا۔
[3] البدایہ و النہایہ ۸/ ۳۱۷۔