کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 266
رافضی مذہب کے باطل ہونے کی دلیل ہے کہ یہاں پر معاد سے مقصود رجعت ہے۔
معاد کے معانی میں یہ سلف کے اقوال ہیں،جو انہوں نے اس آیت کی تفسیر میں کیے ہیں :
٭ جناب سیّدنا علی رضی اللہ عنہ ﴿لَرَادُّکَ إِلٰی مَعَادٍ ﴾ کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ’’ اس سے مراد آخرت ہے۔
٭ جناب سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ ﴿لَرَادُّکَ إِلَی مَعَادٍ ﴾ کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ’’ اس سے مراد تمہارا ٹھکانہ جنت میں ہے۔
٭ جناب سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ﴿لَرَادُّکَ إِلٰی مَعَادٍ ﴾ کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ’’ اس سے مراد : اس کی معاد یعنی اس کی آخرت ہے۔
٭ مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’تمہیں آخرت کے دن میں لایا جائے گا۔‘‘
٭ اور سیّدنا حسن (بصری ) رحمہ اللہ ﴿لَرَادُّکَ إِلٰی مَعَادٍ ﴾ کی تفسیر میں فرماتے ہیں : ’’ اس سے مراد : تمہارا آخرت میں لوٹ کر آنا ہے۔ ‘‘
٭ اور سیّدنا قتادہ رحمہ اللہ ﴿لَرَادُّکَ إِلٰی مَعَادٍ ﴾ کی تفسیر میں فرماتے ہیں :حسن رحمہ اللہ فرماتے تھے: ’’ہاں اللہ کی قسم ! اور پھر اللہ کی قسم! بے شک اس کے لیے معاد کاایک دن ہے، جس دن اللہ تعالیٰ لوگوں کو اٹھائے گا اور جنت میں داخل کرے گا۔‘‘
٭ امام المفسرین امام طبری رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ﴿لَرَادُّکَ إِلَی مَعَادٍ ﴾ : ’’ اس سے مراد : موت ہے۔‘‘[1]
یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کی ﴿ مَعَادٍ ﴾ کے معانی میں تفاسیر ہیں۔
ان میں سر ِ فہرست جناب سیّدنا علی بن ابو طالب رضی اللہ عنہ ہیں۔ ان میں سے کسی ایک سے بھی یہ بات ثابت نہیں ہے کہ انہوں نے ’’معاد ‘‘ کا معنی رجعت سے بیان کیا ہو۔ جو رافضیوں کے عقیدہ رجعت پر اس آیت سے استدلال کے باطل ہونے کی دلیل ہے۔
رہی تیسری آیت ؛ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿وَلَنُذِیْقَنَّہُمْ مِنَ الْعَذَابِ الْأَدْنٰی دُوْنَ الْعَذَابِ الْأَکْبَرِ لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَ﴾ (السجدۃ :۲۱)
’’ اور ہم ان کو (قیامت کے) بڑے عذاب کے سوا دنیا کا عذاب بھی چکھائیں گے، شاید (ہماری طرف) لوٹ آئیں۔‘‘
انہوں نے یہ گمان کیا ہے کہ آیت میں ﴿عَذَابِ الْأَدْنٰی ﴾سے مراد رجعت کا عذاب ہے۔ ان کا یہ کہنا باطل
[1] تفسیر البغوی ۳/ ۴۳۰۔
[2] تفسیر ابن کثیر ۳/ ۳۷۶۔