کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 264
امام قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ حشر ثانی سے مراد وہ آگ ہے، جو انہیں مشرق سے مغرب کی طرف جمع کرے گی، وہ جہاں رات گزاریں گے، وہ بھی ان کے ساتھ رات گزارے گی۔ اور جہاں بھی وہ آرام کریں گے وہ بھی ان کے ساتھ آرام کرے گی؛ اور ان میں سے جو پیچھے رہے گا اس کو کھا جائے گی۔‘‘
قاضی عیاض رحمہ اللہ فرماتے ہیں : ’’ یہ قیامت قائم ہونے سے پہلے دنیا کا حشر ہے۔ یہ قیامت کی آخری نشانی ہے۔
آخرت کے دو حشر :
ان میں سے پہلا حشر : لوگوں کو ان کی قبروں سے اٹھانے کے بعد میدان حشر میں جمع کیا جائے گا۔ یہ حشر تمام مخلوقات کے لیے عام ہے، جس پر کئی آیات دلالت کرتی ہیں ؛ ان میں سے : اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿وَحَشَرْنَاہُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْہُمْ أَحَدًا﴾ (الکہف: ۴۷)
’’ اور ان (لوگوں کو) ہم جمع کر لیں گے تو ان میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿قُلْ اِنَّ الْأَوَّلِیْنَ وَالْآخِرِیْنَ o لَمَجْمُوْعُونَ إِلٰی مِیْقَاتِ یَوْمٍ مَّعْلُوْمٍ ﴾ (الواقعۃ:۴۹،۵۰)
’’کہہ دو کہ بے شک پہلے اور پچھلے۔ (سب) ایک روز مقرر وقت پر جمع کیے جائیں گے۔‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿ذٰلِکَ یَوْمٌ مَّجْمُوْعٌ لَّہُ النَّاسُ وَذٰلِکَ یَوْمٌ مَّشْہُوْدٌ﴾ (ہود:۱۰۳)
’’یہ وہ دن ہو گا جس میں سب لوگ اکٹھے کیے جائیں گے اور یہی وہ دن ہو گا جس میں سب (اللہ کے روبرو) حاضر کیے جائیں گے۔‘‘
دوسرا حشر : یہ اہل جنت کا جنت کی طرف جمع کیا جاناہے۔ اہل جہنم کا جہنم کی طرف۔ اس حشر پر بھی کئی آیات دلالت کرتی ہیں۔ ان میں سے اہل جنت کے حشر پر دلیل اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿یَوْمَ نَحْشُرُ الْمُتَّقِیْنَ إِلَی الرَّحْمَنِ وَفْدًا﴾ (مریم :۸۵)
’’ جس روز ہم پرہیزگاروں کو اللہ کے سامنے (بطور) مہمان جمع کریں گے۔‘‘
اوراہلِ جہنم کے حشر پر دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:
﴿ وَنَحْشُرُ الْمُجْرِمِیْنَ یَوْمَئِذٍ زُرْقاً﴾ (طہ:۱۰۲)
’’ اور ہم گنہگاروں کو اکٹھا کریں گے اور ان کی آنکھیں نیلی نیلی ہوں گی۔ ‘‘
اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان :
﴿اَلَّذِیْنَ یُحْشَرُوْنَ عَلَی وُجُوْہِہِمْ إِلٰی جَہَنَّمَ أُوْلٰٓئِکَ شَرٌّ مَّکَاناً وَأَضَلُّ سَبِیْلًا﴾(الفرقان:۳۴)
[1] رواہ البخاری کتاب الرقاق ‘ باب : الحشر ‘ ح: ۶۵۲۲۔ مسلم کتاب الجنۃ و صفۃ نعیمہا و أہلہا ح: ۲۱۹۵۔