کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 255
گیا۔ تو آپ نے پھر کہا : ’’ اے باز! تو باز فوراً اڑ کر آپ کے سامنے حاضر ہو گیا۔ تو آپ نے پھر کہا : ’’اے کبوتر! تو کبوتر فوراً اڑ کر آپ کے سامنے حاضر ہو گیا۔ پھر آپ نے ان چاروں کو ذبح کرنے اور ان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے اور ان کے پر نوچنے کا حکم دیا۔ اور یہ کہ ان سب کو آپس میں ملا دیا جائے۔ پھر آپ نے مور کاسر اٹھایا ؛ تو ہم نے دیکھا کہ اس کے پر، ہڈیاں اور گوشت دوسروں سے علیحدہ ہونے لگے۔ یہاں تک کہ ان سب کو اس کے سر کے ساتھ لگا دیا؛ اور مور آپ کے سامنے زندہ کھڑا ہوگیا۔ پھر ایسے ہی کوے کو آواز دی؛ اور باز اور کبوتر کو بھی۔ یہ سب کے سب آپ کے سامنے زندہ کھڑے ہوگئے۔ ‘‘[1]
رافضیوں کے ہاں عقیدہ رجعت کی یہ حقیقت ہے؛ میں نے اس بارے میں ان کی طرف کوئی بات منسوب نہیں کی؛ بلکہ صرف وہی کچھ لکھا ہے جو ان کی کتابوں کی روایات اور دلائل میں ان کے ائمہ معصومین سے وار د ہوا ہے۔ یا پھر ان کے معتبر علماء کا کلام ہے جو ان کے ہاں ثقہ[اورحجت] سمجھے جاتے ہیں۔
میں نے ان کے ہاں رجعت کا معنی بھی بیان کیا ہے؛ اور پھر اس پر ان کے علماء کا اجماع نقل کیا ہے۔ پھر یہ بیان کیا ہے کہ رجعت کن لوگوں کے لیے ہوگی ؟ یہ تمام امور ان کی مشہور اور ثقہ کتابوں میں جیسے وارد ہوئے ہیں ؛ ایسے ہی میں نے نقل کردیے ہیں۔
اس سے پہلے کہ رافضیوں کے ہاں عقیدۂ رجعت کے بارے میں بات ختم کروں، یہ لازم ہے کہ میں اس عقیدہ پر ایک بار پھر تنبیہ کردوں ؛وہ یہ کہ: رافضیوں کے ہاں عقیدہ ٔرجعت خروج مہدی کے وقت مردوں کو زندہ کرنے کے ساتھ خاص نہیں ہے۔ جیسا کہ اہلِ سنت کے بعض قلم کاروں کاخیال ہے؛ یا پھرجیسے رافضی عقیدہ ٔرجعت کی تعریف و شرح کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ یہ خروج مہدی کے وقت مردوں کو دوبارہ زندگی ملنا ہے۔
بلکہ جو بات میرے نزدیک ان کی کتابوں اور روایات کے مطالعہ سے ثابت ہوئی ہے کہ یہ لوگ ہروقت اور خواہ وہ خروج مہدی کا زمانہ ہو یا اس سے پہلے کا، رجعت کو جائز سمجھتے ہیں۔
اس پر میں نے وہ روایات بھی ذکر کی ہیں جو ان کی صحیح کتابوں میں وارد ہوئی ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
تیسری بحث :… عقیدۂ رجعت میں رافضی یہودی مشابہت کی وجوہات
یہودیوں اور رافضیوں کا عقیدہ ٔرجعت پیش کرنے کے بعد یہ بات کھل کر عیاں ہوجاتی ہے کہ ان دونوں کے درمیان کئی لحاظ سے مشابہت ہے :
[1] بحار الأنوار ۴۷ / ۱۳۷۔
[2] سابق مصدر ۴۷/ ۱۱۵۔