کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 247
’’ بہت ساری احادیث واردہ میں اس آیت کی تفسیر رجعت سے کی گئی ہے،ظاہرہے کہ یہ نص پوری وضاحت وصراحت کے ساتھ عقیدہ ٔرجعت کی حقانیت پر ہے۔‘‘[1]
دوسری آیت، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْکَ الْقُرْآنَ لَرَادُّکَ إِلٰی مَعَادٍ ﴾ (القصص: ۸۵)
’’ (اے پیغمبر!) جس (رب) نے آپ پرقرآن (کے احکام) کو فرض کیا ہے وہ تمہیں بازگشت کی جگہ لوٹا دے گا۔‘‘
قمی نے اس کی تفسیر میں کہا ہے :
’’ عام لوگوں نے روایت کیا ہے کہ اس سے مراد قیامت کا ’’ معاد ‘‘ ہے۔ جب خاص لوگوں نے روایت کیا ہے کہ اس سے مراد ’’رجعت ‘‘ ہے۔ جعفر سے روایت کیا گیا ہے، بے شک انہوں نے جابر بن عبد اللہ سے سوال کیا، اورفرمایا: اللہ تعالیٰ جابر پر رحم کرے۔ آپ کی فقاہت میں سے یہ بھی تھا کہ آپ اس آیت کی تاویل جانتے تھے۔‘‘
﴿اِنَّ الَّذِیْ فَرَضَ عَلَیْکَ الْقُرْآنَ لَرَادُّکَ إِلٰی مَعَادٍ ﴾
’’جس نے آپ پرقرآن کو فرض کیا ہے وہ آپ کو معاد کی جگہ لوٹا دے گا۔‘‘
یعنی اس سے مراد رجعت ہے۔‘‘[2]
تیسری آیت : اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
﴿وَلَنُذِیْقَنَّہُمْ مِنَ الْعَذَابِ الْأَدْنٰی دُوْنَ الْعَذَابِ الْأَکْبَرِ لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَ﴾(السجدۃ :۲۱)
’’ اور ہم ان کو (قیامت کے) بڑے عذاب کے سوا (ادنیٰ) دنیا کا عذاب بھی چکھائیں گے شاید (ہماری طرف) لوٹ آئیں۔ ‘‘
قمی نے صادق سے روایت کیا ہے، انہوں نے کہا ہے :
’’العذاب الأدنی ؛ (دنیاکا عذاب ) سے مرادتلوار کے ساتھ رجعت کا عذاب ہے۔ اور عذاب اکبر قیامت میں ہوگا۔ اور﴿ لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَ﴾: ’’شاید (ہماری طرف) لوٹ آئیں ‘‘کا معنی یہ ہے : انہیں رجعت میں عذاب دیا جائے گا۔ ‘‘[3]
چوتھی آیت : اللہ تعالیٰ مشرکین کی حکایت نقل کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
[1] اس سے مراد کتاب ’’ بحار الأنوار ‘‘ہے۔
[2] الأربعین ص : ۴۳۲۔
[3] عقائد الإمامیۃ ص: ۱۱۹۔
[4] تفسیر القمي ۲/ ۱۳۰۔