کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 242
اور تلمود ہی میں ایک جگہ یہ بھی آیا ہے کہ : یہود کا تلمودی مذہب ایجاد کرنے والوں میں سے ایک مؤسس اس بات کی قدرت رکھتا ہے کہ وہ جادو سے ایک انسان کو قتل کے بعد دوبارہ زندہ کر دے۔ وہ ہر رات میں ایک ربانی کی مدد سے ایک تین سالہ بچھڑاپیدا کرتا تھا، اور وہ دونوں مل کر اسے کھاتے تھے۔‘‘[1]
اور بعض روایات میں یہ بھی آیا ہے کہ :
’’ بے شک بعض ربانیین جو کہ خود کو تلمودی یہودی مذہب کی طرف منسوب کرتے ہیں ؛ وہ ایک ایسے پتھر کے مالک ہیں جس کی قوت کی بدولت مرے ہوئے لوگوں کو دوبارہ زندگی دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔‘‘[2]
نیز تلمود اس بات کی بھی خبر دیتی ہے کہ :
’’ایک ربانی نے اپنے دانتوں سے ناگ کا سر کاٹ دیا اور دوسرے ہی لمحے اسے پتھر سے لگایا، تو اس میں دوبارہ زندگی آگئی بلکہ وہ اس پتھر سے ان پرندوں کو بھی لگاتا تھا جو مر گئے ہوں، تو انہیں دوبارہ زندگی مل جاتی اور وہ پھر سے اڑنے لگتے۔ ‘‘[3]
تلمود کے مؤلفین نے اس سے بھی بڑھ کر مبالغہ کیا ہے۔ جب انہوں نے یا بات لکھی کہ :
’’ بعض ربانیین اس بات کی طاقت رکھتے ہیں کہ وہ پانی سے بچھو پیدا کریں ؛ اور وہ اس بات کی بھی استطاعت رکھتے ہیں کہ وہ بنی انسان کو حیوان بنادیں۔‘‘ تلمود میں آیا ہے :
’’بے شک ایک ربانی جسے ’’ جانی ‘‘کے نام سے پکارا جاتا تھا، وہ پانی سے بچھوپیداکرنے میں معروف تھا بلکہ اس نے ایک دن ایک عورت کو گدھا بنادیا، جس پر وہ تفریح کے وقت سواری کرتا تھا۔‘‘[4]
مجموعی طور پر یہ روایات یہودکے ہاں عقیدہ ٔرجعت کے پختہ اور پکا ہونے کی تائید کرتی ہیں، اس لیے کہ کثرتِ ادلہ مختلف صورتوں میں اس پر دلالت کرتی ہیں جو کہ یہودیوں کے مقدس اسفار اور تلمود میں کئی جگہ پر وارد ہوئی ہیں۔
دوسری بحث :… روافض کے ہاں عقیدۂ رجعت
اس سے پہلے کے رافضہ کے دین میں عقیدۂ رجعت اور اس کی منزلت اور اہمیت بیان کی جائے، ہمارا یہ جان لینا بھی بہت ضروری ہے کہ رافضہ کے ہاں رجعت کا معنی اور حقیقت کیا ہے۔
[1] اصحاح ۴ ‘ فقرات ۳۲- ۳۶۔
[2] التلمود تاریخہ و تعلیمہ ؛ ظفر الإسلام خان ص ۸۵۔