کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 240
اس روایت میں ان کے اس دنیا میں پلٹ کر آنے کی تفصیل ہے ؛ جیسا کہ روایت سے واضح ہے۔ کہ کیسے ہڈیاں جمع ہوں گی، پھر ان پر پٹھے اور گوشت چڑھیں گے، اور پھر ان پر جلد چڑہائی جائے گی؛ پھر ان کے جسموں میں روح داخل ہوگی۔ اور قبریں پھٹ پڑیں گی۔ پھر مردے ان سے نکل آئیں گے۔ میری رائے کے مطابق یہودیوں کے ہاں عقیدہ رجعت کی یہ سب سے واضح اور صریح نص ہے۔
تیسرا موضوع:… انبیاء اور حاخاموں کی قدرت کہ وہ مردوں میں سے جسے چاہیں زندہ کر دیں۔ تلمود اور اسفار ِ یہود کی کئی روایات اس پر دلالت کرتی ہیں۔
سفر ملوک اول (بادشاہوں کا پہلا سفر )میں ہے :
’’ بے شک نبی ’’ایلیا ‘‘ نے ایک عورت کے ہاں قیام کیا، اس عورت کا ایک بیٹا تھا ؛ پھر اس کے بعد اس عورت کا یہ بیٹا بیمار ہوا اور مر گیا۔ اس عورت نے ’’ ایلیا ‘‘ سے کہا : ’’ اے اللہ کے بندے ! میرااور آپ کا کیا معاملہ ہے، کیا آپ مجھے میرا گناہ یاد دلانے آئے تھے اور میرے بیٹے کومارنے آئے تھے۔‘‘ انہوں نے اس عورت سے کہا : اپنا بیٹا مجھے دو۔ اس کی گود سے اس کے بیٹے کولیا، اور ایک اونچے ٹیلے پر چلا گیا، جس پر وہ مقیم تھا ؛ اور اسے اپنی چار پائی پر لٹا دیا۔ اوراپنے رب کی بارگاہ میں چیخا؛ اور کہا :’’ اے میرے معبود رب ! کیا اس بیوہ عورت کے ساتھ یہ سلوک میں جس کے ہاں مقیم تھا تو نے اس کا بیٹا مار کر بہت ہی برا کیا۔ اس لڑکے کی عمر کو تین گنا بڑھا دے۔ اور رب کی بارگا ہ میں چلایا اور کہا :’’اے رب ! اس لڑکے کی روح کو اس کے بدن میں لوٹا دے۔‘‘
رب نے ایلیا کی پکار سن لی ؛ لڑکے کی روح اس کے بدن میں لوٹ آئی، اور وہ زندہ ہوگیا۔ وہ اس لڑکے کولے کر چوٹی سے نیچے گھر کی طرف اترے اور اسے اس کی ماں کے سپرد کردیا؛ اور ایلیا نے اس عورت سے کہا : ’’ دیکھ لے تیرا بیٹا زندہ ہے۔ ‘‘[1]
یہ نص اس بات کا فائدہ دیتی ہے کہ : ایلیا نبی علیہ السلام میں اس بات کی استطاعت تھی کہ وہ لڑکے کو دو مرحلوں میں زندگی عطا کریں :
پہلا مرحلہ :… یہ کہ اس بچے کی عمر تین گنا بڑھا دی جائے۔
دوسرا مرحلہ :… اللہ تعالیٰ سے ان کا طلب کرنا کہ اس لڑ کے کو دوبارہ زندگی دے دی جائے۔
اس نص میں یہودیوں کی اللہ تعالیٰ رب العالمین کے ساتھ گستاخی اور بے ادبی بھی صاف ظاہر ہے۔یہ ان الفاظ میں ہے جو کاتب نے اس سفر میں نبی ایلیا سے روایت کیے ہیں، کہ انہوں نے کہا : ’’ اے میرے معبود رب ! کیا اس بیوہ
[1] سفر اشعیا اصحاح نمبر ۶۶ ؛ فقرہ ۱۲-۱۴۔
[2] سفر حزقیال ‘ اصحاح ۳۷؛ فقرات ۱-۱۲۔