کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 239
ہاں پہچانا جائے گا اوروہ اپنے دشمنوں پر سختی کرے گا۔ ‘‘[1]
یہ سفر اشعیا میں یہودیوں سے (ان کے گمان کے مطابق) کیے گئے اللہ تعالیٰ کے وعدے ہیں۔ کہ ان کے مردہ زندہ کردیے جائیں گے، اور ان کے جثے اٹھ کھڑے ہوں گے،اور ان کی ہڈیاں اگیں گی؛ جیسے گھاس اگتی ہے، یہ سب کچھ اس وقت ہوگا، جب ان کا مسیح منتظر نکل آئے گا۔
جب کہ سفر حزقیال میں اس کی تفصیل اور زیادہ ہے۔ اور انتہائی باریکی سے ان کے دوبارہ زندہ ہونے کی کیفیت نقل کی گئی ہے۔ اس سفر کے اصحاح ۳۷ میں، حزقیال کی خبروں میں ہے :
’’ مجھ پر رب کا ہاتھ تھا، اور مجھے رب کی روح سے نکالا گیا۔ اور مجھے اس گوشہ کے درمیان میں اتارا گیا، جو بہت ہی نرم ہڈیوں والا تھا۔ اور مجھے اس جگہ اور اس کے گردو نواح پر حاکم بنایا۔ پس ناگہاں وہ گوشہ بہت زیادہ پھیل گیا، وہ بہت ہی سخت خشک تھا۔ تو اس نے کہا : اے ابن آدم ! کیا یہ ہڈیاں زندہ ہوسکتی ہیں ؟ میں نے کہا : اے میرے سردار ! تورب ہے ؛ اورتو جانتا ہے۔ تو اس نے کہا : ’’ ان ہڈیوں کو خبر دو، اور ان سے کہا : ’’ اے بوسیدہ ہڈیو ! رب کی بات سنو؛ اور ایسے ہی سردار رب نے ان ہڈیوں سے کہا : دیکھو ! اب میں تم میں روح داخل کرتا ہوں، اور تم زندہ ہوجاؤ گے۔ میں تم پر پٹھے چڑھاؤں گا، اور تمہیں گوشت پہناؤں گا اور تم پر جلد کو پھیلا دوں گا۔ اورتم میں روح پھونک دوں گا۔ تم زندہ ہوجاؤ گے، اور تم جانو گے کہ میں رب ہوں۔‘‘ میں ایسے خبردے رہا ہوں جیسے مجھے حکم دیا گیا۔ اسی دوران کہ میں خبر دے رہا تھا، ایک آواز آئی ؛ اور کپکپی سی طاری ہوئی، اور ہڈیاں قریب ہونے لگیں۔ ہر ہڈی اپنے ساتھ والی ہڈی کے ساتھ۔ جب میں نے دیکھا تو ناگہاں ان کو پٹھے اور گوشت چڑہایا جارہا تھا اوران کے اوپر جلد پھیل گئی؛ اس میں روح نہیں تھی۔ تو اس نے کہا : ’’ روح کو خبر دو۔ اے ابن آدم خبر دو ؛ اور روح سے کہو: ایسے سردار رب نے کہا ہے : ’’ اے روح آؤ ؛ چاروں ہواؤں میں سے، اور ان مقتولوں پر اٹھو[چلو ]، تاکہ یہ زندہ ہوجائیں، سو میں نے ایسے ہی خبر دی جیسے مجھے حکم دیا گیا تھا، تو روح ان میں داخل ہوگئی۔ وہ زندہ ہوگئے ؛ اور ایک بہت بڑے لشکر کی صورت میں اپنے قدموں پر کھڑے ہوگئے۔ پھر مجھ سے کہا : ’’ اے ابن آدم ! یہ ہڈیاں ہیں، یہ تمام بنی اسرائیل کا گھر ہیں۔ اور یہ کہہ رہے ہیں : ’’ ہماری ہڈیاں بوسیدہ ہوچکیں، اور ہماری امیدیں ختم ہوچکیں ؛اور ہم منقطع ہوچکے۔ اس لیے تم انہیں خبر دو اور ان سے کہو:
’’ سردار رب نے ایسے ہی کہاہے یہ لو اب میں تمہاری قبروں کو کھولتا ہوں،اور تمہیں تمہاری قبرو ں سے اٹھاتا ہوں۔ اے میری قوم ! اور میں تمہیں بنی اسرائیل کی سر زمین پر لے کر جاؤں گا۔‘‘[2]
[1] اصحاح ۲۱ ‘ فقرات ۴-۸۔
[2] الأسفار المقدسۃ: ڈاکٹر عبد الواحد ص ۱۷۔
[3] سفر اشعیا اصحاح نمبر ۲۶ ؛ فقرہ ۱۹-۲۰۔