کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 238
اپنے جھنڈے پر رکھا، تو جو بھی سانپوں کا ڈسا ہوا انسان ہوتا، وہ اس تانبے کے سانپ کی طرف دیکھتا تو اسے زندگی مل جاتی۔ ‘‘[1]
یہ نص اس بات کا پتہ دیتی ہے کہ بہت سارے مردے تانبے کے اس سانپ کے ذریعہ سے دوبارہ زندہ ہوگئے جو اللہ تعالیٰ کے حکم سے جناب سیدنا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے بنایا تھا۔
اس نص کی اس لحاظ سے بھی خاص اہمیت ہے کہ :
۱۔ یہ سب سے پہلی نص ہے جو یہودیوں کے ہاں عقیدۂ رجعت کو بیان کرتی ہے۔
۲۔ یہ نص تورات میں ہے، جس پر تمام یہودیوں کااتفاق ہے۔ اس لحاظ سے تمام یہودیوں کا عقیدۂ رجعت پر اجماع و اتفاق ہے۔
۳۔ یہ نص یہودیوں کے ہاں اس عقیدہ کے قدیم ہونے پر بھی دلالت کرتی ہے، اس لیے کہ سفر عددمحققین کے راجح قول کے مطابق چوتھی اور پانچویں صدی قبل میلا دمیں لکھا گیا ہے۔[2]
دوسرا موضوع :…وہ نصوص جو مسیح منتظر کے خروج پر یہودیوں کے دوبارہ زند ہ ہونے کے بارے میں ہیں۔
اس موضوع پر بہت سی نصوص دلالت کرتی ہیں، جو کہ یہودیوں کے مقدس اسفار میں کئی ایک جگہ پر وارد ہوئی ہیں۔
سفر اشعیا کے اصحاح نمبر ۲۶ میں مسیح منتظر کے خروج کے دن کا منظر بیان ہوا ہے، اس میں اس کی بیان کردہ صفات کا تذکرہ کچھ یوں ہے :
’’ وہ تمہارے مردوں کو زندہ کردے گا ؛جثے کھڑے ہوجائیں گے۔ بیدار ہو جاؤ، اور خوش الحانی سے گاؤ اے مٹی کے رہنے والو ! تیری بدلی گھاس کی شبنم ہے۔ اور زمین آج متکبروں کو گرائے گی۔ اے میری قوم ! آؤ ؛اپنے جھونپڑوں میں داخل ہوجاؤ، اور اپنے عقبی دروازے بند کر لو۔‘‘[3]
اور ایسے ہی اسی سفر کے اصحاح نمبر ۶۶ میں آیا ہے :
’’ اس لیے کہ رب نے ایسے ہی کہا ہے: دیکھو میں اب سلامتی کو ان پر ایک نہر کی طرح بہادیتا ہوں۔ اور قوموں کی بزرگی کو جیسے کہ تیز بہتا ہو ا سیلاب، وہ دودھ پئیں گے، اور میرے ہاتھوں اٹھائے جائیں گے، اور گھٹنوں کے بل چلیں گے، جس طرح کسی انسان کی ماں اس سے تعزیت کرتی ہے، ایسے ہی میں تم سے تعزیت کروں گا ؛ تم سے یہ تعزیت یرو شلم میں کی جائے گی۔ تم دیکھوگے اور تمہارے دل خوش ہوں گے، اور تمہاری ہڈیاں ہری گھاس کی طرح ترو تازہ ہوجائیں گی؛ اور تمہارے رب کا ہاتھ اس کے بندوں کے