کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 235
یہ شروط فقہاء پر لازم نہیں آتیں، اور نہ ہی رافضہ کے فقہاء میں کو ئی استطاعت رکھتا ہے، اور نہ ہی خمینی جس نے خود کو امام منتظر کا نائب بنادیا، اور نہ ہی اس کے علاوہ فقہاء، کہ وہ معصوم ہونے کا دعویٰ کریں یا لوگو ں کو چھوڑکر علم کا صرف اپنے ساتھ مخصوص ہونے کا دعویٰ کریں ؛ یا ان کے علاوہ سابقہ ذکر کردہ باقی شروط کا دعویٰ کریں۔ اور اس کے ساتھ ہی خمینی کا ’’ ولایت فقیہ ‘‘ کا قول بھی باطل ہوجاتا ہے۔ اور ولایت فقیہ کاوہ عقیدہ جس کو خمینی نے امام کے غائب ہونے کی وجہ سے ضرورت کے تحت ایجاد کیا تھا؛ اس عقیدہ پر بھی مفاسدمرتب ہوتے ہیں۔ اس عقیدہ کی بنا پر [خمینی]شریعت کا منسوخ ہونے ایک مناسب حل سمجھتا ہے ؛ اس سے ان پر دو باتیں لازم آتی ہیں، جن کے علاوہتیسری کوئی نہیں۔ ۱۔ یا تو امام مہدی کے غائب ہونے کا عقیدہ : اس پر مرتب ہونے والے مفاسد میں سے ایک شریعت کا منسوخ ہونا بھی ہے۔ جیسا کہ خمینی نے ذکر کیا ہے۔ ۲۔ یہ شریعت کی سلامتی [منسوخ ہونے سے بچ جانے کا عقیدہ ]۔ اس سے [مذکورہ مزعوم ] امام مہدی کے ثبوت کا دعویٰ باطل ہوتا ہے۔ ****
[1] أوائل المقالات ص ۷۱-۷۲۔ [2] الکلینی : أصول الکافی ۱/ ۲۵۸۔ [3] الکلینی : أصول الکافی ۱/ ۲۵۸۔ [4] الشیعۃ فی المیزان ص: ۴۰۔ [5] منار الہدیٰ فی النص علی إمامۃ الأئمۃ الاثنی عشر ص: ۱۱۹۔