کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 231
بن مریم علیہ السلام نازل ہوں ؛ اوراس کے پیچھے نماز پڑھے۔ تو پھر قتل سے خوف کیوں کر محسوس کررہا ہے؟ [حالانکہ ان روایات کے مطابق ایک لمبا عرصہ جیتے رہنے کی ضمانت ہے] یاتو پھر مہدی ان باتوں پر ایمان نہیں رکھتا ؟ دوم… آپ کا یہ کہنا کہ :’’ مہدی اپنے قتل ہوجانے سے ڈرتا ہے۔ ‘‘ اس سے اس کی امامت کا سقوط لازم آتا ہے۔ اس لیے کہ آپ کے ہاں امامت کے لیے شرط یہ ہے کہ امام لوگوں میں سب سے بڑھ کر بہادر ہو۔ (امام) رضاء سے روایات میں آیا ہے کہ انہوں نے فرمایا: ’’ امام کی کئی نشانیاں ہیں : وہ لوگوں میں سب سے بڑھ کرعلم والا ہوگا، اور سب سے حکیم دانشمند ہوگا، اور سب سے زیادہ متقی ہوگا۔ اور سب سے زیادہ حلیم مزاج ہوگا،اور سب سے زیادہ بہادر ہوگا۔‘‘ اور جو کوئی قتل ہونے سے ڈر جائے وہ بہادر نہیں ہوسکتا۔چہ جائے کہ وہ لوگوں میں سب سے بڑھ کر بہادر ہو۔ حقیقت میں وہ لوگوں میں سب سے بڑھ کر بزدل ہے۔ سوم… شیعہ کے اس قول:’’کہ امام قتل ہوجانے سے ڈرتا ہے‘‘یہ بات لازم آتی ہے کہ مہدی اس وقت تک ہر گزنہیں نکلے گا جب تک ظالم اور فساد برپا کرنے والے ملک / حکومتیں ختم نہ ہوجائیں ؛ تاکہ اسے قتل ہونے سے اپنی جان کی امان حاصل ہوجائے۔[ جب اتنا امن قائم ہوجائے گاتو پھر ] اس وقت ایسے امام کے نکلنے کی کوئی حاجت ہی نہیں۔ چہارم… زمانہ کے مختلف اوقات میں رافضیوں کے کئی ایک ملک رہے ہیں۔ اور اب بھی ایران میں ان کی [ بڑی مضبوط ] حکومت موجود ہے؛ جوکہ ان کے لیے ایک زندہ مثال ہے؛ [ اور بہت سے ممالک میں وہ اچھی خاصی تنظیمی اور عسکری قوت بھی رکھتے ہیں -مترجم] یہ ممالک اس بات کی طاقت رکھتے ہیں کہ اگر ان کا امام نکلے گا تو اس کی حفاظت کریں، تو پھر امام صاحب کیوں نہیں نکلتے ؟ پنجم… یہ کہ جو کوئی اپنے نفس کو قتل ہونے سے نہ بچا سکتا ہو، تو پھربدرجہ اولی وہ کسی دوسرے کی حفاظت نہیں کرسکتا۔ اس لیے کہ خود جس کے پاس کچھ بھی نہ ہو وہ دوسرے کو کچھ بھی نہیں دے سکتا۔ پھر جس کا اپنا یہ حال ہوتو اس کا انتظار کیوں کر رہے ہو کہ وہ آئے گا اور آپ کے دشمنوں سے انتقام لے گا۔اور تمہیں ان پر بڑی مضبوط فتح دلائے گا۔ اتنا بیان ان کے دعووں کو باطل ثابت کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس لیے کہ وہ مہدی کے عدم ِ خروج کی علت اسے اپنی جان کا خوف محسوس کرنا بتارہے ہیں۔ اس بنیاد پر ان کے مہدی کے موجود ہونے کا دعویٰ ہی سرے سے باطل ہے۔ اس لیے کہ اسے سوائے قتل ہوجانے کے خوف کے کوئی اور علت خروج سے مانع نہیں ہے۔ جیساکہ ان کے شیخ الطائفہ طوسی نے صراحت کے ساتھ بیان کیا ہے۔ اورہم نے بھی اس سبب کو اتنی مضبوط دلیلوں سے باطل ثابت کیاہے، جن کے رد کرنے کی جرأت رافضہ میں نہیں ہے۔ سو اس طرح ان کے علماء کے اقوال اور وضاحتوں کی روشنی میں اس مذکورہ خیالی مہدی کا اصل میں کوئی وجود ہی
[1] کمال الدین و تمام النعمۃ ص ۴۸۱۔ [2] الغیبۃ ص : ۱۹۹۔ [3] بحار الأنوار للمجلسی ۵۲/ ۱۹۱۔