کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 229
لگائی گئی۔ اور ان کی اولاد کے آثار تلاش کیے گئے۔ایسی عورتیں بلائی گئیں جو حمل کوجانتی تھیں۔ وہ ان کی باندیوں پر داخل ہوئیں وہ انہیں دیکھ رہی تھیں۔ ان میں سے بعض عورتوں نے کہا کہ ایک باندی کو حمل ہے۔ اسے ایک خاص حجرے میں رکھا گیا، اور نحریر خادم اور اس کے ساتھیوں کو اس کی خدمت پر مامور کردیا گیا؛ ان کے ساتھ [خادمائیں ] عورتیں بھی تھیں۔ پھر وہ تدفین کی تیاریوں میں لگ گئے۔ جب تدفین مکمل ہو چکی تو سلطان اور اس کے ہمراہ لوگ امام کی اولاد کی تلاش میں لگ گئے۔ بہت خوب تلاش اورچھان بین کی۔ اور باندی کو بھی خوب حفاظت میں رکھا گیا ؛ میراث کی تقسیم بھی روک دی گئی۔ جب اس باندی کا حاملہ ہونا غلط ثابت ہوا تو ان کی وراثت ان کی والدہ اوربھائی جعفر میں تقسیم کردی گئی۔ ‘‘[1]
یہ روایات اس مزعوم مہدی کی عدم ِ پیدائش پر دلیل ہیں اور رافضیوں میں اس بات کی بھی جراء ت نہیں ہے کہ وہ ان روایات کا انکار کرسکیں ؛ یا ان روایات پر طعن کریں، اس لیے کہ یہ روایات ان کے کئی ثقہ اور معتمد مصادر میں وارد ہوئی ہیں۔ اور ان کے روایت کرنے والے بھی ایسے بڑے رافضی ہیں جنہیں حدیث، تفسیر اور تاریخ کی روایت میں ایک مقام حاصل ہے۔مذکورہ روایات جن شیعہ علماء نے نقل کی ہیں، ان کے نام یہ ہیں :
۱۔ الکلینی ؛اس نے الکافی میں سابقہ روایت ذکر کی ہے۔
۲۔ المفید فی الإرشاد۔[2]
۳۔ الطبرسی فی أعلام الوری۔[3]
۴۔ الأربلی نے کشف الغمۃ فی معرفۃ الأئمۃ میں نقل کیا ہے۔[4]
۵۔ المجلسی نے ’’ جلاء العیون ‘‘ میں نقل کیا ہے۔[5]
۶۔ ابن صباغ نے ’’ الفصول المہمۃ في معرفۃ أحوال الأئمۃ ‘‘میں نقل کیا ہے۔[6]
۷۔ العباسی القمی نے ’’ منتہی الآمال ‘‘ میں ذکر کیا ہے۔[7]
دوسری وجہ : مہدی کا چھپنا کوئی معنی نہیں رکھتا :
اگر ہم بطور مناظرہ مہدی کی ولادت کو تسلیم بھی کر لیں تو اتنے لمبے زمانہ تک غار میں اس کے چھپ جانے کا کوئی معنی [اورجواز ] نہیں ہے۔ اور جب رافضیوں سے اس کے اتنے لمبے عرصہ تک کے لیے غار میں چھپ جانے اور باہر نہ
[1] کمال الدین و إتمام المنۃ ص ۴۱۴۔