کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 226
اور صفحہ نمبر ۴۸۲ پر مؤلف کہتا ہے : ’’ جب صلیب سے اس کا سامنا ہوا، تو مسیح ناکارہ گر گیا، اور اس پر بیہوشی طاری ہوگئی۔ اسے ان عورتوں نے پکڑ لیا جو وہاں پر موجود تھیں،اور اسے لٹادیا تو وہ ان کے ساتھ ہم بستری کرے ؛ اوروہ بچے پیدا کریں۔ ‘‘[1] اللہ تعالیٰ کے نبی اور رسول جناب سیدنا حضرت عیسیٰ بن مریم علیہ وعلی نبینا أفضل الصلوات والتسلیم؛ اور ان کی والدہ محترمہ عفیفہ، طاہرہ، طیبہ مریم بنت عمران علیہا السلام کے بارے میں اللہ تعالیٰ کی سب سے شریر مخلوق کے خیالات و آراء ہیں۔ قرآن کریم نے ان دونوں مبارک ہستیوں کے بارے میں یہودیوں کی افتراء ت پر بہت خوبصورت رد کیا ہے۔ فرمان ِ الٰہی ہے: ﴿وَبِکُفْرِہِمْ وَقَوْلِہِمْ عَلٰی مَرْیَمَ بُہْتَاناً عَظِیْمًا﴾ (النساء:۱۵۶) ’’ اور ان کے کفر کے سبب اور مریم پر ایک بہتان عظیم باندھنے کے سبب۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : ﴿وَمَرْیَمَ ابْنَتَ عِمْرَانَ الَّتِیْ أَحْصَنَتْ فَرْجَہَا فَنَفَخْنَا فِیْہِ مِنْ رُّوْحِنَا وَصَدَّقَتْ بِکَلِمَاتِ رَبِّہَا وَکُتُبِہِ وَکَانَتْ مِنَ الْقَانِتِیْنَ﴾ (التحریم:۱۲) ’’ اور (دوسری) عمران کی بیٹی مریم جنہوں نے اپنی شرمگاہ کو محفوظ رکھا توہم نے اس میں اپنی روح پھونک دی اور وہ اپنے پروردگار کے کلام اوراس کی کتابوں کو برحق سمجھتی تھیں اور فرمانبرداروں میں سے تھیں۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿وَالَّتِیْ أَحْصَنَتْ فَرْجَہَا فَنَفَخْنَا فِیْہَا مِنْ رُّوْحِنَا وَجَعَلْنَاہَا وَابْنَہَا آیَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ ﴾ (الأنبیاء:۹۱) ’’ اور ان (مریم) کو (بھی یاد کرو) جنہوں نے اپنی عفت و عصمت کو محفوظ رکھا تو ہم نے اُن میں اپنی رُوح پھونک دی اور اُن کو اور اُن کے بیٹے کو اہل عالم کے لیے نشانی بنا دیا۔ ‘‘ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : ﴿اِنَّ مَثَلَ عِیْسَی عِنْدَ اللّٰہِ کَمَثَلِ آدَمَ خَلَقَہُ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَہُ کُن فَیَکُوْنُ﴾ (آل عمران: ۵۹) ’’عیسیٰ کا حال اللہ کے نزدیک آدم کا سا ہے کہ اُس نے (پہلے) مٹی سے اُن کا قالب بنایا، پھر فرمایا کہ
[1] ڈاکٹر روہلنج / الکنز المرصود ص : ۹۹۔ [2] ڈاکٹر روہلنج / الکنز المرصود ص : ۱۰۱۔ [3] الیہود مغضوب علیہم : محمد بن عبد العزیز المنصور ص: ۴۹۔ عبد اللّٰه تل : خطر الیہودیۃ العالمیۃ علی الإسلام و المسیحیۃ۔‘‘ ص ۳۷۔ [4] مجدلیہ کا اصلی نام مریم ہے۔ اس کے بارے میں گمان کرتے ہیں کہ یہ لڑکی حضرت مسیح علیہ السلام کی خالہ زاد بہن تھی۔اور ان کی آپس میں محبت ہوگئی تھی۔ اور ان کی طرف منسوب کر کے بہت ساری جنسی کہانیاں لکھی گئی ہیں۔ دیکھو: التجربۃ الأخیرۃ للمسیح ص ۲۵-۸۶‘ بواسطۃ ’’ الیہود مغضوب علیہم ‘‘ ص ۴۶-۴۷۔ [5] التجربۃ الأخیرۃ للمسیح ‘‘ بواسطۃ ’’ الیہود مغضوب علیہم ‘‘ ص ۴۷۔