کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 223
چوتھی بحث :… یہودکے مسیح منتظرا ور رافضہ کے
مہدی منتظر کے متعلق عقیدہ پر ردّ
اولاً: یہودیوں پر رد:
یہودیوں کا مسیح منتظر کا دعویٰ ایک باطل دعویٰ ہے۔
وہ مسیح جس کی بشارتیں ان کی کتابوں میں ہیں وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے عیسیٰ علیہ السلام کو مبعوث کیا، مگر یہودیوں نے ان کی اتباع نہیں کی بلکہ انہیں جھٹلایا، اور انہیں مرتد اور مجنون کہا۔
سموال رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں (اپنے وقت کے سب سے بڑے یہودی عالم تھے، بعد میں مسلمان ہوگئے):
’’ انبیاء کرام علیہم السلام نے اس کے لیے مثالیں بھی بیان کیں ؛ اور اشارے بھی دیے کہ مسیح علیہ السلام کے دین اور اہلِ ملت کی جلالت کے سامنے جبارین جھک جائیں گے اور ان کے ایک عظیم نسخ لے کر آنے کی طرف (بھی اشارہ کیا ہے) انہی میں سے یشعیا کا اپنی نبوت میں قول بھی ہے کہ: ’’ بے شک (اس وقت) بھیڑیا اور بکری اکھٹے چریں گے۔ اور اکھٹے ٹیلوں پر رہیں گے۔ اور گائے اور ریچھ اکٹھے چریں گے۔ اور شیر گائے کے ساتھ گھاس کھائے گا۔‘‘[1] یہ لوگ ان مثالوں سے ان کے عقلی معانی کو چھوڑ کر صرف ان کی حسی صورتیں ہی سمجھے تو اس وجہ سے مسیح کی بعثت کے وقت ان پر ایمان لانے سے مکر گئے۔ اور اس بات کا انتظار کرنے لگے یہاں تک کہ شیر گھاس کھانے لگے۔ اس وقت ان کے ہاں مسیح کی علامات صحیح ثابت ہوں گی۔ ‘‘[2]
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
’’تینوں امتیں مسیح علیہ السلام سے متعلق اخبار [وروایات]پر متفق ہیں کہ وہ مسیح ِ ہدایت داؤد علیہ السلام کی نسل سے ہوگا۔ اوررہا گمراہی کا مسیح،تو اس کے متعلق بھی اتفاق ہے کہ گمراہی پھیلانے والا مسیح ابھی تک نہیں آیا اور