کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 221
تیسری بحث : …مسیح اور مہدی کے عقیدہ میں رافضی اور یہودی مشابہت
یہودیوں کے ہاں مسیح منتظر کی صفات میں غور وفکر کرنے والے اور رافضیوں کے ہاں مہدی منتظر کی صفات میں غورو فکرکرنے والے پر یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ یہودیوں کے مسیح اور رافضیوں کے مہدی کے درمیان بہت بڑی مشابہت ہے، جیسا کہ ہم پچھلی دو بحثوں میں یہودی اور رافضی [ثقہ کتب سے ] نصوص بیان کر چکے ہیں۔ امکانی طور پر اس مشابہت کو بطور خلاصہ ان نقاط میں پیش کیا جاسکتا ہے :
اول…جب یہودیوں کا مسیح منتظر واپس آئے گا تو جہاں بھر میں بکھرے ہوئے یہود کوآپس میں ملائے گا؛ اور ان کے اجتماع کی جگہ ان کا مقدس شہر ’’ القدس ‘‘ ہوگا۔
او رجب رافضیوں کا مہدی نکلے گا تو سارے جہاں کے رافضی اس کے پاس جمع ہو جائیں گے۔ اور ان کے اجتماع کی جگہ رافضیوں کا مقدس شہر کوفہ ہوگا۔
دوم… جب یہودیوں کا مسیح آئے گا تو اس وقت یہودیوں کو ان کی قبروں میں زندہ کیا جائے گا، اور باہر نکالا جائے گا تاکہ وہ مسیح کے لشکر میں شامل ہوجائیں۔
اور جب رافضیوں کا مہدی آئے گا تو رافضی مردوں کو زندہ کرے گا ؛ اورانہیں قبروں سے نکال لائے گا، تاکہ وہ مہدی کے لشکر میں شامل ہوسکیں۔
سوم…جب یہودیوں کا مسیح منتظر آئے گا، تو گنہگاروں کے جسم نکالے گا تاکہ یہودی ان کو سزا دینے کے منظر کا مشاہدہ کر سکیں۔ اور جب رافضیوں کا مہدی منتظر آئے گا، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو قبروں سے نکالے گا، اور انہیں عذاب دے گا۔
چہارم…یہودیوں کا مسیح تمام ظلم کرنے والوں کے خلاف عدالت لگائے گا، اور ان سے بدلہ لے گا۔ رافضیوں کا مہدی بھی رافضیوں پر ظلم کرنے والوں کے خلاف عدالت لگائے گا اور ان سے رافضیوں پر ظلم کا بدلہ لے گا۔
پنجم… یہودیوں کا مسیح دو تہائی عالم کو قتل کرے گا۔
[1] تاریخ ما بعد الظہور ص۵۴۵۔
[2] تاریخ ما بعد الظہور ص۶۱۶۔
[3] تاریخ ما بعد الظہور ص۶۱۶۔
[4] الزام الناصب ص۱/۱۶۴۔
[5] الزام الناصب ص۲/۲۴۶۔
[6] بحار الأنوار۵۲/۳۶۴ ص
[7] بحار الأنوار۵۲/۳۶۴ ص
[8] الزام الناصب ۱/۱۵۷۔
[9] بحار الأنوار۵۳/۳۹