کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 213
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی امامت اور حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کی امامت کے۔ اور یہ لوگ ان شیعہ سے اور ان کے عقائد سے بغیر کسی شک و شبہ کے بری ہیں۔ ‘‘[1] جو کچھ علماء (اہل سنت و الجماعت) نے ذکر کیا ہے، اس کی تائید کرتے ہوئے کہ : ’’اہل سنت والجماعت کے مہدی اور شیعہ کے مہدی کے درمیان آپس میں کوئی تعلق نہیں ہے ؛ اور نہ ہی ان کا آپس میں کوئی ربط و بندھن ہے ؛ اب میں چند وہ فرق ذکر کروں گا جو سچے اور برحق امام مہدی اور جھوٹے تصوراتی اور گمراہ مہدی کے درمیان ہیں۔ یہ وہ نتیجہ ہے جس میں صحیح احادیث میں وارد دلائل ؛جو اہل ِ سنت کے ہاں مہدی کی صفات بیان کرتی ہیں ؛ اور جو کچھ رافضیوں کی کتابوں میں ان کے تصوراتی مہدی کے بارے میں آیاہے، ان میں سے اہم فرق: ۱۔ یہ کہ اہل ِ سنت والجماعت کے ہاں مہدی کا نام محمد بن عبد اللہ ہوگا، اس کا نام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے موافق ہوگا ؛ اور اس کے والد کا نام پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے والد کے نام کے موافق ہوگا۔ رہا رافضیوں کا مہدی، تو اس کا نام محمد بن حسن عسکری ہے۔ ۲۔ اہل سنت کے ہاں مہدی حضرت ِ امام حسن رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہوگا، اور رافضیہ کے نزدیک حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہوگا۔ ۳۔ اہل سنت والجماعت کے نزدیک امام مہدی پیدا ہوگا اور نارمل طبعی زندگی گزارے گا ؛ اوراحادیث میں کوئی ایسی بات وارد نہیں ہوئی جو لوگوں سے ہٹ کر ان کے کسی امتیازی وصف کو بیان کرتی ہو۔ جب کہ رافضیوں کا مہدی اس کی ولادت اور حمل کی مدت ایک ہی رات میں مکمل ہوگئی تھی اور جب وہ غار میں داخل ہوگیا، اس وقت اس کی عمر پانچ سال تھی ؛ اور اب تک تقریبًا بارہ سو سال ہونے کو ہیں اور وہ غار میں ہی ہے۔ ۴۔ اہل ِ سنت والجماعت کے ہاں مہدی اسلام اور مسلمانوں کی نصرت کے لیے نکلے گا، اور ان کی کسی جنس میں کوئی فرق نہیں کرے گا۔ جب کہ رافضیوں کا امام مہدی وہ صرف رافضیوں کی نصرت کے لیے نکلے گا، اور ان کے دشمنوں سے انتقام لینے کے لیے۔ وہ عرب اور قریش کو ناپسند کرتا ہوگا، اور انہیں تلوار کے علاوہ کچھ بھی نہیں دے گا۔اور اس کی اتباع کرنے والوں میں کوئی عربی نہیں ہوگا۔جیسا کہ ان کی روایات اس بات پر دلالت کرتی ہیں۔ ۵۔ اہل سنت و الجماعت کا مہدی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے محبت کرے گا، اور ان کے لیے رحمت کی دعا کرے گا، اور ان کے طریقہ کار کو مضبوطی سے پکڑے رہے گا۔ او ر وہ امہات المومنین سے بھی محبت کرے گا،اور ان کے بارے میں اچھے ؛ تعریفی اورخیر کے کلمات کہے گا۔ جب کہ رافضیوں کا مہدی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے بغض رکھے گا ؛ وہ انہیں قبروں سے نکالے گا اور انہیں
[1] لوامع الأنوار ۲/ ۷۱۔ [2] الکشاف الفرید عن معاول الہدم ونقائض التوحید ۱/ ۱۲۳-۱۲۴۔