کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 207
کوفہ کے قریب ؛جب وہ کوفہ کی بالائی طرف پڑاؤ ڈالیں گے تو اس سے ہمیشہ کے لیے دو چشمے پھوٹ پڑیں گے ؛ سو جوکوئی بھوکا ہوگا وہ سیر ہوجائے گا اور جو کوئی پیاسا ہوگا وہ سیراب ہوجائے گا۔ ‘‘[1]
[ مہدی کے دور میں قوت و صلاحیت میں اضافہ ]:
اس مہدی کے دور میں رافضیوں کے ایک آدمی کی قوت چالیس آدمیوں کے برابر ہوجائے گی اور ان کی سماعتوں اور بصارتوں کو لمبا کردیا جائے گا۔
رافضی یہ گمان کرتے ہیں کہ ان کے مہدی کے زمانے میں ان کے اجسام بدل جائیں گے۔ اوران کی سماعتوں اور بصارتوں میں قوت آجائے گی۔ان کے ایک آدمی کی قوت چالیس مردوں کے برابر ہوگی۔
کافی میں ابو ربیع شامی سے روایت ہے، وہ کہتاہے میں نے ابوعبد اللہ کوکہتے ہوئے سنا :
’’ جب ہمارا قائم آجائے گا تو اللہ عزو جل ہمارے شیعہ کی سماعتوں اور بصارتوں میں اضافہ کردیں گے۔ یہاں تک کہ ان کے اور قائم کے درمیان کوئی ڈاک کانظام نہیں ہوگا ؛ وہ ان سے بات کرے گا، وہ اس کی بات سنیں گے، اور اسے دیکھیں گے وہ اپنی جگہ پر ہوگا۔‘‘[2]
اور ’’بحار الأنوار‘‘ میں علی بن حسین علیہ السلام سے روایت ہے ؛ بے شک انہوں نے کہا ہے :
’’ جب امام مہدی نکل آئے گا ؛ اللہ تعالیٰ ہمارے شیعہ سے کمزوری کو دور کردے گا ؛ اور ان کے دلوں کو لوہے کی طرح مضبوط کردے گا ؛ اور ان میں سے ہر آدمی کی قوت چالیس آدمیوں کے برابر ہوجائے گی؛ وہ زمین کے حکمر ان اور اس کے سردار (کرتا دھرتا) ہوں گے۔ ‘‘[3]
نیز کتاب ’’الاختصاص‘‘ میں ابو عبد اللہ علیہ السلام سے منقول ہے :
’’ قائم علیہ السلام کی بادشاہی میں ہمارے شیعہ کے لیے زمین میں بڑائی (قوت) اور حکومت ہو گی؛ اور ان کے ہر مرد کو چالیس مردوں کی قوت دی جائے گی۔ ابو جعفر علیہ السلام نے فرمایا: ’’ ہمارے دشمنوں کے دلوں میں رعب ڈال دیا جائے گا۔جب ہمارا حکم چلے گا ؛ اور ہمارا مہدی نکل آئے گا؛ ان میں سے ہر ایک شیرسے بڑھ کر بہادر اور تلوار سے زیادہ کار گرہوگا۔ وہ ہمارے دشمنوں کو اپنے قدموں تلے روندے گا اور اسے اپنی ہتھیلیوں سے قتل کر ڈالے گا۔ ‘‘[4]
رافضی مہدی آل داؤد کا حکم نافذ کر ے گا:
جب رافضیوں کا مہدی خروج کرے گا تو وہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق فیصلے نہیں کرے گا،
[1] بحیرہ طبریا دس میل لمبا اور چھ میل چوڑا ہے۔اس کے اور بیت المقدس کے درمیان پچاس میل کا فاصلہ ہے۔ معجم البلدان للحموی ۱/ ۳۵۱۔
[2] قبا پہننے کا لباس ہے۔ عرب کہتے ہیں : قباء الشيء : جب اسے انگلیوں سے جمع کیا جائے۔ قبا کو قبا اس لیے کہتے ہیں کہ اس کے کونوں کو جمع کر کے پکڑا جاتا ہے۔ لسا ن العرب ۱۴/ ۲۸۔ اگر یہی جبہ نما پکڑا نہ جائے بلکہ اسے کھلاچھوڑ دیا جائے تو اسے’’ عبا‘‘یا پھر ’’عبایا ‘‘ کہتے ہیں۔
[3] الرجعۃ ص ۱۵۶۔