کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 206
رافضی مہدی کا یہودی تابوت کے ساتھ شہر فتح کرنا :
جب رافضیوں کا یہ امام مزعوم نکلے گا، تووہ اپنے ساتھ تابوت لے کر نکلے گا اور اس کے ساتھ وہ شہر فتح کرے گا ؛ جیسے یہودیوں نے اس سے پہلے شہر فتح کیے تھے۔ اور اس تابوت کو یہودیوں میں بہت ہی مقدس مقام حاصل ہے۔ اور وہ اس بات کا اعتقاد رکھتے ہیں کہ جب اس تابوت کو جنگوں میں اپنے ساتھ رکھا جائے تو شکست نہیں ہوتی۔ یہاں پر رافضیوں کا یہودیوں سے متاثر ہونا ملاحظہ کیا جاسکتاہے۔ احسائی نے اپنی کتاب ’’ الرجعۃ‘‘ میں ایک لمبی روایت نقل کی ہے ؛ جس میں (مذکور خیالی) امام مہدی کے خروج کے حالات لکھے ہیں،اس میں یہ بھی ہے :
’’اور اللہ تعالیٰ اس تابوت کو نکالے گا جس کے متعلق ارمیا کو حکم دیا تھا کہ اسے بحیرہ طبریا[1] میں پھینک دے۔ اس میں وہ باقیات ہیں جو آلِ موسیٰ اور آل ہارون علیہما السلام نے چھوڑے تھے۔اس میں تختیوں کا چورہ ہوگا، اور موسیٰ علیہ السلام کی لاٹھی ہوگی؛ اور ہارون کی علیہ السلام کی قبا [2] ہوگی۔پینتیس(۳۵) کلو ’’مَنْ‘‘اور ’’سلوی ‘‘ کے پیس ہوں گے [ وہ کھانا جوبنی اسرائیل پر نازل ہوا کرتا تھا]۔جسے بنی اسرائیل نے اپنے بعد آنے والوں کے لیے ذخیرہ کر لیا تھا۔ پھروہ اس تابوت کو لے کر شہروں کو ایسے ہی فتح کرے گا جیسے اس سے پہلے کے لوگوں نے کیا تھا۔ ‘‘[3]
رافضی مہدی کے لیے پانی اور دودھ کے دو چشموں کا ابل پڑنا :
رافضیوں کی کتابوں میں یہ بھی ہے کہ کوفہ میں اس کے لیے پانی اور دودھ کے دو چشمے ابل پڑیں گے۔ اس نے اپنے ساتھ موسیٰ علیہ السلام کا وہ پتھر بھی اٹھایا ہوگا جس سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے تھے۔جب بھی وہ کھانے پینے کاارادہ کرے گاوہ اسے اپنے سامنے نصب کردے گا۔ مجلسی نے ابو سعید الخراسانی سے روایت کیا ہے، وہ جعفر بن محمد سے روایت کرتا ہے، وہ اپنے باپ سے روایت کرتا ہے: انہوں نے کہا ہے:
’’ جب مکہ میں ’’قائم ‘‘کا خروج ہوگا ‘‘اور وہ کوفہ کی طرف کوچ کرنا چاہے گا؛ تواس کا ہرکارہ پکار لگائے گا : ’’ خبردار ! تم میں سے کوئی بھی اپنے ساتھ کھانا اور پینا نہ اٹھائے۔‘‘ وہ اپنے ساتھ موسیٰ علیہ السلام کا وہ پتھر اٹھائے گا جس سے بارہ چشمے پھوٹے تھے۔جب بھی وہ کسی جگہ پڑاؤ ڈالے گا تو اسے اپنے سامنے نصب کرلے گا، اس سے بارہ چشمے پھوٹ پڑیں گے۔ سو جو کوئی بھوگا ہوگا، وہ اس سے سیر ہوجائے گا؛ اور جو کوئی پیاسا ہوگا وہ اس سے سیراب ہوجائے گا ؛ ان کا زاد ِ راہ یہی ہوگا یہاں تک کہ وہ نجف پہنچ جائیں ؛
[1] الغیبۃ ۱۵۴۔
[2] الغیبۃ ص ۲۲۰۔
[3] الغیبۃ ص ۱۶۷۔
[4] الغیبۃ للطوسي ۲۸۳۔ جہاں بھی طوسی کی کتاب الغیبہ آئے گی اس کے ساتھ طوسی لکھا ہوگا۔
[5] المجلسی : بحار الأنوار ۵۲/ ۳۵۴ ؛ النعمانی فے الغیبۃ ص ۱۵۳۔