کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 205
مہدی کی نئے دین نئی کتاب اور نئے فیصلہ کی طرف دعوت :
اس گمراہ گروہ کے دین اسلام سے نکل جانے پر جو امور دلالت کرتے ہیں، ان میں سے یہ بھی ہے کہ جب ان کا خیالی مہدی آئے گا؛ وہ اس دین کے برعکس ایک اورنیا دین لے کر آئے گا؛ اور ان کے لیے قرآن کی جگہ ایک اور کتاب لے کر آئے گا۔ سو اس دین سے نکل جانا ان کا بنیادی ہدف اور دیرینہ آرزو ہے۔
اس لیے وہ خود اس بات کی تمنا کرتے ہیں کہ جب ان کا مہدی آئے گا توانہیں اس دین سے نکالے گا۔ نعمانی نے ابو جعفر سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں :
’’ قائم ایک نیا دین لے کر آئے گا ؛ اور نئی کتاب، اور نیا فیصلہ جو کہ عربوں پر بہت سخت ہوگا ؛ وہ تو تلوار ہی چلائے گا ؛ اور کسی سے توبہ قبول نہیں کرے گا ؛ اور اللہ کے معاملہ میں کسی ملامت گر کی ملامت کا خوف نہیں کرے گا۔ ‘‘[1]
نیز ابو جعفر سے ہی روایت ہے :
’’ جب ہمارا قائم ظاہر ہوگا ؛ وہ ایک نئے دین کی طرف دعوت دے گا ؛ جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نئے دین کی دعوت دی تھی۔ اوربے شک اسلام اجنبیت ہی سے شروع ہوا ہے، اور عنقریب اجنبی ہی ہوجائے گا ؛ سو مبارک ہو اجنبیوں کے لیے۔ ‘‘[2]
اور ابو عبد اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا ہے:
’’ گویا کہ میں اس (امام ) کی طرف دیکھ رہا ہوں اور وہ لوگوں سے اس نئی کتاب پر بیعت لے رہا ہے جو عربوں پر بہت سخت ہوگی۔ اور کہا :عرب سرکشوں کے لیے ہلاکت ہو،اس شر سے جو قریب آچکا ہے۔ ‘‘[3]
اور ابوعبداللہ سے (ہی ایک دوسری )روایت میں ہے:
’’ جب قائم آئے گا تو وہ ایک دوسرا دین لے کر آئے گاجو اس دین کے علاوہ ہوگا۔‘‘[4]
اورایسے ہی بحار الانوار میں عبد اللہ بن عطاء سے روایت ہے ؛ وہ کہتا ہے :
’’ میں نے ابوجعفر علیہ السلام سے سوال کیا ؛ میں نے کہا :
’’ جب قائم آجائے گا تو لوگوں کو کس راہ پر لے کر چلے گا ؟ توانہوں نے کہا : اپنے سے پہلے کے امور کو ایسے مٹا دے گا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا، اور ایک نئے اسلام کی بنیاد رکھے گا۔ ‘‘[5]
[1] الغیبۃ ص ۱۵۳۔ بحار الأنوار ۵۲/ ۳۵۳۔
[2] دونوں سابقہ مصدر
[3] الرجعۃ : للأحسائی ص ۱۸۴۔
[4] المصدر السابق ص ۱۶۲۔
[5] المفید : الإرشادص ۳۶۵۔