کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 204
ہوگا کہ وہ غلاموں کو قتل کرے اور زخمیوں کو موت کے گھاٹ اتارے۔ ‘‘[1]
اور ایک روایت میں ابو جعفر سے نقل کیا گیا ہے [وہ کہتا ہے ]:
’’ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت میں نرمی کا رویہ روا رکھا۔ اوروہ لوگوں سے میل جول رکھتے تھے۔ جب کہ قائم قتل و غارت کی راہ پر چلے گا۔ اسے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے، اس کتاب میں جو اس کے ساتھ ہے، کہ : وہ قتل و غارت کرے، اور کسی کی بھی توبہ قبول نہ کرے۔ ہلاکت ہے اس کے لیے جو اس سے دور رہا۔ ‘‘[2]
ہدم کعبہ، ومسجد حرام، ومسجد نبوی اور تمام مساجد :
جب رافضیوں کا یہ تصوراتی مہدی آئے گا تو وہ تمام مساجد کو گرادے گا۔ کعبہ سے شروع کرے گا؛ مسجدالحرام گرائے، پھر مسجد نبوی گرائے گا یہاں تک کہ زمین پر ایک مسجد بھی ایسی باقی نہیں رہ جائے گی جسے گرایانہ جائے۔
مفضل بن عمر سے روایت میں آیا ہے، کہ اس نے جعفر بن محمد الصادق سے مہدی اوراس کے احوال کے بارے میں کئی ایک سوالات پوچھے؛ان میں سے ایک سوال یہ بھی تھا :
’’اے میرے سردار ! پھر وہ (مہدی) بیت اللہ کے ساتھ کیا سلوک کرے گا؟ انہوں نے کہا : اسے توڑ دے گا، اس میں سے کچھ بھی باقی نہیں رہنے دے گاسوائے ان بنیادوں کے جو پہلے بیت اللہ کی تھیں ؛ جس کی بنیاد حضرت آدم علیہ السلام کے دور میں لوگوں کے لیے رکھی گئی تھی؛ اور پھر ان بنیادوں کو ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام نے اٹھایا تھا۔ ‘‘[3]
اور ابوبصیر سے روایت ہے، وہ ابو عبد اللہ علیہ السلام سے روایت کرتا ہے، انہوں نے کہا :
’’بے شک جب قائم ظاہر ہوگاوہ بیت اللہ کواس کی بنیادوں پر لے جائے گا، اور مسجد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی بنیادوں پر، اور مسجد کوفہ کو اس کی بنیادوں پر۔ ‘‘[4]
ابو جعفر علیہ السلام سے روایت ہے، انہوں نے کہا ہے :
’’جب قائم ظاہر ہوگا تو وہ کوفہ کی طرف جائے گا؛ اور وہاں پر چار مسجدیں گرائے گا، اور روئے زمین پر کوئی مسجدایسی باقی نہ رہے گی جسے وہ زمین کے برابر نہ کردے ؛ اورتمام کی تمام مساجد کو گرا نہ دے۔ ‘‘[5]
[1] بحار الأنوار ۵۲/ ۳۵۵۔
[2] الغیبۃ ص ۱۵۴ ؛ بحار الأنوار ۵۲/ ۳۵۴۔
[3] الإرشاد ص ۳۶۴۔ بحار الأنوار ۵۲/ ۳۳۸۔
[4] الرجعۃ : للأحسائی ص ۵۱۔