کتاب: تحفہ شیعیت - صفحہ 202
کے کفن کھول دے گا، اور انہیں ایک خشک تنے پر لٹکانے کا حکم دے گا اور انہیں اس تنے پر پھانسی لگایا جائے گا۔‘‘[1] نعمت اللہ الجزائری (شیخین جنابِ حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما پر لعنت کرنے کا حکم بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ یہ ان کے مذہب کی ضروریات میں سے ہے، پھر) کہتا ہے : ’’ اور اخبار (یعنی روایاتِ حدیث) میں اس سے بھی زیادہ غریب [اچنبھی] بات بیان ہوئی ہے۔ وہ یہ کہ ہمارے آقا صاحب ِ زمان علیہ السلام جب ظاہر ہوگا اور مدینہ آئے گا، ان دونوں (ابوبکر وعمر) کو ان کی قبروں سے نکالے گا ؛ اور انہیں ان سے پہلے کے زمانہ میں ہونے والے ہر قسم کے ظلم کی سزا دے گا ؛ جیسے ہابیل اور قابیل کے قتل کامعاملہ ہے؛ اوریوسف کو ان کے بھائیوں کی طرف سے کنوئیں میں پھینکنے گا۔ اور ابراہیم علیہ السلام کی طرف سے نمرود کو آگ میں پھینکے گا۔ اور موسیٰ علیہ السلام کو گھبرائے ہوئے نکالے گا؛ اور صالح علیہ السلام کی [اونٹنی کو قتل کرنے والوں کی]کونچیں کاٹے گا؛ اور آگ کی پوجا کرنے والوں کا ان کے لیے عذاب کی ان انواع میں وافرنصیب ہوگا۔‘‘[2] ان کے گمان کے مطابق رافضی مہدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلفاء؛ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اس امت کے بہترین لوگوں کے ساتھ یہ کام کرے گا۔ رہا اس کا ام المومنین حضرت عائشہ ( رضی اللہ عنہا ) کے ساتھ سلوک [جیسا کہ رافضی گمان کرتے ہیں ؛ تو اس بارے میں ]انہوں نے عبد الرحمن القصیر سے روایت کی ہے ؛ وہ ابو عبد اللہ علیہ السلام سے روایت کرتا ہے، انہوں نے کہا : ’’اور اگر ہمارا قائم کھڑا ہوگیا، تو حمیرا (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی کنیت) اس کے پاس لوٹائی جائے گی؛یہاں تک کہ اسے حد میں کوڑے لگائے ؛ اور یہاں تک کہ اس سے اپنی ماں فاطمہ کا انتقام لے۔ میں نے کہا : میں آپ پر قربان جاؤں ! اور انہیں کس بات کی حد میں کوڑے لگائے جائیں گے؟ اس کے ام ِ ابراہیم پر جھوٹ باندھنے کی وجہ سے۔ میں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے کیسے اس معاملہ کو ’’قائم‘‘[یعنی مہدی] کے آنے تک موخر کردیا ؟ کہا : اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو رحمت بنا کر بھیجا تھا اور قائم کو عذاب بنا کر بھیجے گا۔ ‘‘[3] قریش اور عربوں کو مہدی قتل کرے گا : رافضیوں کا مہدی بھی (انہی کی طرح بڑا ہی) متعصب ہوگا۔ وہ دین یاعقیدہ کی وجہ سے جنگ نہیں کرے گا؛ بلکہ
[1] ایقاظ الہجعۃ ص ۲۷۰۔الرجعۃ : للأحسائی ص ۱۶۴۔ [2] بحار الأنوار : ملا باقر مجلسي ۵۲/ ۳۱۸۔ [3] اس سے کچھ گمان ہونے لگا ہے کہ اس وقت تک شیعہ ہندو بھی بن جائیں گے جو وہ مردوں کو جلائیں گے۔ [4] بحار الأنوار ۵۲/ ۳۸۶۔ دلائل الإمامۃ ص ۲۴۲۔